Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں کینسر کے مریضوں میں تشویش ناک اضافہ

کوئٹہ:  بلوچستان کے کئی علاقوں میں بچوں، خواتین اور مردوں میں سرطان کی مختلف اقسام کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور صوبے میں سرطان کے مریضوں کے علاج کے لیے مخصوص اسپتال نہ ہونے سے مرض میں مبتلا افراد شدید مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے کینسر اسپتال کے قیام کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں 2 ارب روپے مختص کیے ہیں لیکن تاحال منصوبہ اس سے آگے نہیں بڑھا جبکہ صوبے کے کئی علاقوں میں مردوں میں سانس کی نالی کا کینسر عام طور پر بڑھ رہا ہے اور خواتین میں چھاتی جبکہ نوجوانوں اور بچوں میں خون کے کینسر کے کیس میں اضافہ ہو رہا ہے اور علاج کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریض یا تو دوسرے صوبوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں یا پھر موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال میں 40 بستروں پر مشتمل کینسر وارڈ عارضی طور پر قائم کیا گیا ہے ، جہاں محدود پیمانے پر سرطان کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔  اس وارڈ میں تقریباً 1500 سے 2000 کینسر میں مبتلا مرد، خواتین اور بچے علاج کے لیے آتے ہیں تاہم متعلقہ محکمے کی غیر سنجیدگی کے باعث کینسر کے وارڈ کا سالانہ بجٹ صرف 16 لاکھ روپے ہے جبکہ صرف ایک مریض کے علاج پر اس سے زیادہ اخراجات آتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ادویات اور فنڈز میں کمی کے باعث انہیں مریضوں کے علاج کے لیے مشکلات پیش آتی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور اس حوالے سے آگہی بیدار کرنے کے لیے مختلف پروگرامز اور سیمینارز کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:-  - - - - -عمران خان کی برہمی پر وزارت داخلہ پنجاب کا حکم واپس

شیئر: