Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچپن سے ہی اداکار بننا چاہتا تھا ،فردوس جمال

 
سینئر اداکار فردوس جمال نے کہا ہے کہ میں بچپن سے ہی اداکار بننا چاہتا تھا اور بالآخر میں نے اداکار بن کر ہی دم لیا ۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بچپن میں والد کے ساتھ فلم دیکھنے کا شوق تھا ، ایک مرتبہ والد کے ساتھ فلم دیکھنے گیا تو اس وقت لیجنڈ اداکار آغا طالش کی فلم ”سات لاکھ “ سینما میں لگی تھی جس کا گانا تھا کہ ”یارو مجھے معاف کرومیں نشے میں ہوں “وہ گانا دیکھ کر گھر آیا تو اسی طرح کی اداکاری کرنے لگا جس پر میرے والد مسکرانے لگے اور کہا کہ تم نے اداکاری کے جراثیم موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 1971ءکے سانحہ کے حوالے سے بننے والے اسٹیج ڈرامے میں کام کیا جس میں شاعر کا رول ادا کیا جو بڑا مقبول ہوا ۔اداکاری میں اپنی منزل حاصل کرنے کےلئے پشاور سے لاہور آیا یہاں سرد زمین پر بھی سوتا رہا اور پھر 1979ءمیں ڈرامہ سیریل ”وارث “شروع ہوئی جس میں میرا کردار بڑا مقبول ہو اجبکہ اس کے علاوہ 14اگست کے حوالے سے ڈرامہ ”برگ آرزو “میرے یادگار ڈراموں میں سے ہے ۔اس ڈرامے میں میں نے110 سالہ بوڑھے کا کردار ادا کیا جو میرے مداحوں کو بہت پسند آیا ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے اپنا کون سا کردار پسند ہے کیونکہ باپ کے لئے بچے ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اسی طرح میرے لئے بھی تمام کردار ایک جیسے ہی ہیں مگر ڈرامہ سیریل ”منچلے کا سودا “اور ”برگ آرزو “میں ادا کئے گئے کردار مشکل تھے ۔اب میرا بیٹا حمزہ فردوس شوبز کی دنیا میں آچکا ہے ۔فردوس جمال نے کہاکہ یہ میرے لی اعزاز ہے کہ پونا یونیورسٹی میں فردوس جمال کے تھاٹ کے عنوان سے ایک سبجیکٹ پڑھایا جاتا ہے۔
 
 

شیئر: