Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اللہ تعالیٰ کارخیر کرنیوالوں کو انکی کاوش سے زیادہ نوازتا ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ ۔۔۔ مسجد الحرام مکہ مکرمہ کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے بتایا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کار خیر کرنے والوں کو انکی کاوش سے کہیں زیادہ نوازتا ہے۔ اسلام میں اعمال صالحہ کا دارومدار اخلاص پر ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو کار خیر بیحد پسند ہے۔ جو لوگ خلق خدا کے ساتھ کار خیر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں انکے کئے سے کہیں زیادہ بہتر شکل میں نوازتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے صدقہ جاریہ کی شکل دیدی ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اچھا کام کرتا ہے تو نہ صرف یہ کہ اس کافائدہ اسے اپنی زندگی کی آخری سانس تک ملتا رہتا ہے اور مرنے کے بعد بھی اس کے اجر کا سلسلہ برقرار رہتا ہے۔ خلیفہ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عہد نبوت میں رومہ کنواں خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا تھا۔ یہ وقف آج تک برقرار ہے اور اسلامی تاریخ کے مشہور ترین اوقاف میں سے ایک ہے۔ اسی طرح ہارون الرشید کی بیگم زبیدہ خاتون نے حجاج کرام کو پانی کے مسئلے اور مشقت سے بچانے کیلئے نہر زبیدہ قائم کرائی تھی جس کا ذکر خیر آج تک دنیا بھر کے مسلمانوں کے یہاں رائج ہے۔ ماضی قریب تک مقدس شہر مکہ مکرمہ کے باشندے ، زائرین اور حجاج کرام نہر زبیدہ سے استفادہ کرتے رہے۔ امام حرم نے بتایا کہ کار خیرکی کوئی ایک شکل نہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل خیر کیلئے بے شمار اچھے کام مہیا کردیئے ہیں۔ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے احادیث مبارکہ کا مجموعہ ”موطا“ کے نام سے جو کتاب تصنیف کی تھی اس سے آج تک دنیا بھر کے لوگ مشرق و مغرب میں فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انکی یہ تصنیف ان کےلئے آج بھی صدقہ جاریہ بنی ہوئی ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی کے سوا ہر شے فنا ہوگی۔ دنیا میں پائی جانے والی کوئی بھی مخلوق ایسی نہیں جسے فنا کا مزا نہ چکھنا پڑے۔اسی طرح جو لوگ نیک نیتی کیساتھ اللہ کےلئے کوئی اچھا کام کرتے ہیں اور اس میں کسی اور کو شریک نہیں کرتے وہ عمل بھی لازوال ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کو شرک ناپسند ہے۔ ایسا کام جس میں نمود و نمائش ہو یا کسی اور کو راضی یا خوش کرنے کی نیت کرلی گئی ہو وہ کام اس انسان کے منہ پر مار دیا جائیگا۔ اللہ تعالیٰ کو ایسا کوئی کام عزیز نہیں جس میں اس کے سوا کسی اور کو شریک کرلیا گیا ہو۔ عمل صالح کی مقبولیت کا دارومدار اخلا ص پر ہے۔ جب بھی کوئی انسان کوئی کام کرے اسکی نیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول ہو۔ ہر وہ کام جو صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کو راضی کرنے کیلئے کیا جاتا ہے اس کے اثرات دیر تک چلتے رہتے ہیں۔ امت مسلمہ کے نیک اور مخلص بندوں کی مقبولیت کا راز اسی میں مضمر ہے۔ ائمہ اربعہ ابو حنیفہ، مالک، شافعی، احمد اور پھر ابن مبارک، بخاری، مسلم، ابن تیمیہ او رابن قیم وغیرہ رحمتہ اللہ علیہم ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی نیت نیتی اور اخلاص کے باعث انہیں سربلند کیا ہے اور انکے ذکر جمیل کو قائم و دائم رکھا ہوا ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کو ایسے کام زیادہ پسند ہیں جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مدت تک فائدہ پہنچاتے رہیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالمحسن القاسم نے جمعہ کاخطبہ جمعہ کے فضائل کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دن بڑا مبارک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اس کا ذکر کیا ہے۔ اسے اپنے لئے منتخب کیا ہے۔ صرف یہی دن ایک ایسا ہے جس کے نام سے قرآن پاک میں ایک سورت ہے۔ یہ ہفتے کا مبارک اور معزز ترین دن ہے۔ ارشاد رسالت کے مطابق ”اس سے بہتر دن کوئی اور نہیں“، اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اسکی قسم بھی کھائی ہے اور یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عرفہ کے موقع پر دین اسلام کے مکمل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
 

شیئر: