Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

# اب بس ہونا چاہیے

اسکولوں کی صورتحال پر ٹوئٹر صارفین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
حمنہ کا ٹوئٹ ہے کہ اساتذہ کو کسی بھی طالبعلم کی برائی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آخر بچہ کیوں وہ سلوک کررہا ہے جو اسے نہیں کرنا چاہیے۔
احمد سید لکھتے ہیں کہ مجھے میٹرک کرنےوالے اپنے کزن سے معلوم ہوا کہ میتھس بی کے نام سے بھی ایک نیا مضمون متعارف کرایا گیا ہے۔ طلباءپر اس طرح کا بوجھ ڈالنا مناسب نہیں۔
مریم لکھتی ہیں کہ ذاتی مخاصمت پر طلباءکو سزا دینا ناانصافی ہے اور جو اساتذہ ایسا کرتے ہیں وہ تعلیم جیسے باوقار پیشے کی توہین کررہے ہیں۔
حرا زینب ٹوئٹ کرتی ہیں کہ اساتذہ طلباءکیلئے قائد کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اب چند دنوں سے دیکھا جارہا ہے کہ وہ طلباءکی خودکشیوں کی وجوہ بنتے جارہے ہیں۔
عبدالرحمن کا ٹوئٹ ہے کہ طلباءکی توہین کرنے والے اساتذہ کو فوراً تعلیمی اداروں سے نکال دینا چاہیے۔
ارصم چوہدری ٹوئٹ کرتے ہیں کہ پچھلے کئی برسوں میں متعدد طلباءنے جو عام حالات میں خوش و خرم نظر آتے تھے خودکشی کرلی۔کسی کو نہیں معلوم یہ طلباءکیوں ڈپریشن کا شکار تھے لیکن یہ بات طے ہے کہ ڈپریشن کی وجہ ان کے اساتذہ تھے۔ اب ایسے اساتذہ کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر:

متعلقہ خبریں