Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاول کو دھمکی ،قانونی کارروائی پر غور

اسلام آباد...پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو کے سیاست میں مارے جانے سے متعلق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے بیان کو دھمکی قرار دے کر قانونی کارروائی کیلئے مشاورت شروع کر دی ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری نے شیخ رشید کے بیان کو دھمکی قرار دے دیا۔ ٹوئٹر پر بیان میں بختاورنے کہا کہ شیخ رشید پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کو دھمکیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ انتہا پسندوں کی بھٹوز کو دھمکیاں دینا نئی بات نہیں،تعصب پرست شیخ رشید کو سزا دی جائے۔پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکریٹری چوہدری منظور نے کہا کہ شیخ رشید کی اس دھمکی کو سنجیدہ لیتے ہیں۔ مقدمہ درج کروانے کیلئے وکلا سے مشاورت جاری ہے۔ شیخ رشید نے ہفتہ کو بیان دیا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری بچہ ہے تو بچ کر رہے۔سیاست میں مارا جائے گا۔ چوہدری منظور نے شیخ رشید کے اس بیان کو دھمکی قرار دیتے ہوئے کہا کہ  شیخ رشید سیاست میں گندگی پھیلاتا رہا ، ہم نے نظر انداز کیا مگر اس کی دھمکی کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ یہ اسی طرح کی دھمکی ہے جیسی مشرف نے بینظیر بھٹو کو دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو بہادر ماں باپ کا دلیر بیٹا ہے۔ ان دھمکیوں سے نہیں ڈرایا جا سکتا۔ بلاول بھٹو کے کالعدم جماعتوں کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے بعد شیخ رشید نے یہ دھمکی دی ہے۔ شیخ رشید کے کالعدم جماعتوں اور دہشتگردوں سے تعلقات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لگتا ہے اس دھمکی میں حکومت اور خاص طور پر وزیراعظم عمران خان کی منشا ء شامل ہے۔ اگر حکومت کی منشا ءشامل نہیں تو حکومت شیخ رشید کو کابینہ سے نکال کر اس کے خلاف کارروائی کرے۔ اگر اب بھی شیخ رشید کابینہ کا حصہ رہا تو سمجھا جائے گا یہ دھمکی حکومت کی طرف سے ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ یہ دھمکیاں حکومت، کالعدم جماعتوں یا کسی اور کوارٹر کی طرف سے آ رہی ہیں۔ شیخ رشید کئی کوارٹرز کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ اس لئے سب کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو دی جانے والی دھمکی نظرانداز نہیں کر سکتے۔ غور کر رہے ہیں کہ شیخ رشید نے کس کارنر کا پیغام دیا ہے۔ اپنے بیان میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ شیخ رشید کالعدم تنظیموں کے بھی سہولت کار رہے ہیں ۔اس لئے ان کے بیان کو مسخری سمجھ کر نظرانداز نہیں کر سکتے۔
 

شیئر: