Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان میں

اسلام آباد: منی لانڈرنگ کی روک تھام کے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی علاقائی ٹیم پاکستان کے اہم دورے پر اسلام آباد پہنچ رہی ہے۔ 
ٹیم مختلف وزارتوں اور محکموں کے دورے کے بعد اس بات کا تعین کرے گی کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالا جائے یا نہیں۔
پیر کے روزپاکستان آنے والے وفد کا تعلق ایف اے ٹی ایف کے علاقائی ادارے ایشیا پیسیفک گروپ سے ہے۔ پاکستان کی وزارت تجارت کے ترجمان خاقان نجیب کے مطابق منگل سے جمعرات تک جاری رہنے والے دورے کے دوران وفد کے ارکان ورزات داخلہ و خارجہ، اسٹیٹ بینک، سیکیوریٹیز اینڈ ایسچینچ کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمیشن اور انسداد دہشت گردی کے اداروں کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
ان ملاقاتوں میں پاکستان کی طرف سے منی لانڈرنگ کے خاتمے اور دہشت گردی کے لیے فراہم کی جانے والی رقم کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستانی حکام ایشیا پیسیفک گروپ کے وفد کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کیے جانے والے کریک ڈاؤن اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
ایف اے ٹی ایف کی طرف سے بلیک لسٹ کیے جانے کے خدشے کے پیش نظر پاکستان نے حالیہ چند ہفتوں میں متعدد اقدامات کیے ہیں اور کالعدم تنظیموں کے زیر انتظام چلنے والے مدارس کو حکومتی تحویل میں لینے کے علاوہ ان تنظیموں سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی ادارے نے پاکستان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کے حوالے سے نظام میں ''تزویراتی خامیوں'' کو بنیاد بنا کر گزشتہ سال جون میں ملک کا نام ''گرے لسٹ'' میں ڈالا تھا۔
 ایف اے ٹی ایف اب جون میں کولمبو میں پاکستان کی طرف سے اقدامات کا جائزہ لے گا اور توقع ہے کہ پاکستان کی قسمت کے حوالے سے جون یا ستمبر میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق گرے لسٹ اور بلیک لسٹ میں موجود ممالک کو  معاشی نتائج بھگتنا پڑتے ہیں اور بیرون ممالک سے سرمایہ کاری میں کمی کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی کاروباری ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔
 

شیئر: