Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی ضمانت کی درخواست منظور، 6 ہفتوں کے لیے رہائی

 
اے وحید مراد
 
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر چھ ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم
 دے دیا ہے۔
منگل کو عدالت عظمی نے نواز شریف کو 50 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ضمانت پر رہائی کے دوران نوازشریف ملک سے باہر نہیں جا سکتے اور ان کا علاج ملک کے اندر ہی ہوگا۔
عدالتی حکم کے مطابق نواز شریف چھ ہفتے کے بعد دوبارہ جیل جائیں گے۔
منگل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کے بعد  اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ اگر چھ ہفتوں کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کا فیصلہ سناتی ہے تو ضمانت کا معاملہ از سرنو دیکھا جائے گا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر چھ ہفتے کے بعد بھی نواز شریف کو مزید علاج کی ضرورت پڑی تو وہ ازسر نو درخواست ہائیکورٹ میں جمع کرا سکتے ہیں۔ 
اس موقع پر کمرہ عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ عدالت کے اطراف کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی۔
اس سے قبل پیر کو ٹویٹر پر اپنے پیغام میں نواز شریف کی صاحبزادی نے کارکنوں سے اپنے والد کی ضمانت کےلئے دعا کی اپیل کی تھی جبکہ منگل کو سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ میڈیکل رپورٹس دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ بظاہر ان کا علاج جیل میں ممکن نہیں جبکہ قانون کے مطابق قیدی کوعلاج کےلیے صرف اسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے نواز شریف کے وکیل کی جانب سے پیش کی گئی پانچ طبی رپوٹس کا معائنہ کرنے کے بعد وفاق اور قومی احتساب بیوروکو نوٹس جاری کیے تھے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم کے علاج کے لیے ضروری ہے کہ ان کی زندگی اسڑیس فری (دباؤ سے آزاد) ہو۔ اس کے لیے صرف جیل سے باہر ہونا ہی نہیں بلکہ آزاد شہری کے طور پر ذہنی آسودگی میسر ہونا بھی ضروری ہے۔ 
 
 

شیئر: