Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ممبئی میں ”قبرستان دو ووٹ لو“ کی مہم

 ہندمیں 11 اپریل سے شروع ہونے والے عام انتخابات سے پہلے مسیحی ووٹرز نے امیدواروں سے کمیونٹی کے لیے مزید قبرستان فراہم کرنے کے مطالبہ پر مبنی ’قبرستان دو، ووٹ لو‘ کی مہم شروع کر دی ہے۔
ہندوستانی شہر ممبئی کے مسیحی ووٹرز کا کہنا ہے کہ وہ کمیونٹی کے لیے مختص قبرستانوں کی کمی کی وجہ سے اپنے مردوں کو ایک دوسرے کے اوپر دفنانے پر مجبور ہیں۔
ہندمیں عام انتخابات اگلے مہینے کی 11 تاریخ سے شروع ہو رہے ہیں جو کہ مرحلہ وار 19 مئی کو احتتام پذیر ہوں گے۔ انتخابی مہم زوروں پر ہے۔
بے روزگاری، دیہاتی زندگی کی مشکلات اور دہشت گردی سے نمنٹنے کے لیے اقدامات انتخابی مہم اہم ایشوز ہیں۔
کرسچین ایسوسی ایشن کے مطابق مسیحی انڈیا کے کل ایک ارب تیس کروڑ آبادی کا 2.3 فیصد ہیں اور کمیونٹی کے نو لاکھ سے زائد افراد انڈیا کے معاشی دارالحکومت ممبئی میں رہتے ہیں۔ 
ممبئی کی مسیحی برادری چاہتی ہے کہ ان کی آواز کو سنا جائیں اور مزید قبرستان بنانے کا مطالبہ انتخابی مہم کے موضوعات کا حصہ بنے۔
ممبئی کیتھولک سبھا کے ممبر کسبیر آگسٹائن نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم انتخابی امیدواروں سے ملنے جا رہے ہیں اور ممبئی میں مزید قبرستان بنانے کے مطالبے کی پذیرائی کے گراونڈ بنا رہے ہیں۔‘
مسیحی برادری کے ارکان نے گذشتہ ہفتے اس مسئلے پر غور کے لیے ایک اجلاس بھی منعقد کیا اور اس کے بعد سوشل میڈیا پر #NoCemeteryNoVote کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مہم بھی شروع کر دی ہے۔
آگسٹائن کا کہنا تھا کہ برادری کے پاس اس وقت مردے کے اوپر مردہ دفنانے کے سوا کوئی آپشن نہیں اور جگہ بچانے کے لیے ہم مردوں کو تابوت کے بجائے صرف کفن پہنا کر دفنا رہے ہیں۔
ممبئی میں اس وقت چھ قبرستان ہے اور تین ممبئی کے نواحی ضلع تھانے میں ہیں۔ مسیحی برادری کے افراد جگہ بچانے کے لیے مردوں کو چادر میں دفناتے ہیں اور ہر دو سال کے بعد مردہ کےگلنے کے بعد اس کے باقیات کو نکال کر چھوٹے سے مدفن میں جمع کردیے ہیں۔ تاہم ان مدفن کی تعداد بھی کم ہیں۔
مسیحی برادری کے ارکان کے مطابق تدفین کے بعد جب دوسری جسد لائی جاتی ہے تو پہلے سے دفن شدہ مردہ کا جسم بمشکل گل چکا ہوتا ہے اور یہ مردہ کے لواحقین کے لیے ایک ناخوشگوار تجربہ ہوتا ہے کہ ان کے رشتہ دار کے جسم کو دوسرے مردے کی جگہ کے لیے ادھر ادھر اچھال دیا جاتا ہے۔
آل انڈیا کیتھولک یونین کے سابق نائب صدر ڈولفی ڈی سوزا کہتے ہے کہ ’آپ عزت کی زندگی نہیں گزار سکتے اور موت بھی باعزت نہیں۔‘
ایک کروڑ اسی لاکھ سے زائد آبادی کے ممبئی میں گنجائش سے زیادہ ہونا معمول ہے چاہے بھرے ہوئے ٹرین ہو، ٹریفک کا رش ہو یا گنجان رہائش۔
مسیحی برادری کے ارکان کا کہنا ہے کہ کم از کم موت کے بعد تو مردے کو سکون اور جگہ ملنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کی جانب سے قبرستان کے لیے اضافی جگہیں مختص کرنے کے پچھلے وعدے پورے نہیں ہوئے۔
مقامی جماعت شیوسینا کے ممبر پارلیمٹ راجن وچارے کا کہنا ہے کہ تھانے میں ایک نئے قبرستان کی تعمیر کا کام مکمل ہونے والا ہے۔ 
خیال رہے ممبئی اور تھانے میں بلدیاتی اداروں کا کنٹرول شیو سینا کے پاس ہے۔
راجن وچارے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ ’کچھ بھی راتوں رات نہیں ہو سکتا۔ قبرستان اگلے چھ مہینے میں تیار ہوگا۔ اور میں اپنے انتخابی مہم کی تقریروں کے دوران اس کا ذکر کرتا رہوں گا۔ ‘
 

شیئر: