Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تو کیا اب مریخ پر زندگی گزارنا ممکن ہے؟

مریخ پر زندگی کے آثار ڈھونڈنا سائنسدانوں کے لیے ہمیشہ ایک معمہ ہی رہا ہے، لیکن ایک حالیہ تحقیق میں یہ تصدیق کی گئی ہے کہ مریخ پر زندگی گزارنا ممکن ہے کیونکہ وہاں میتھین گیس پائی گئی ہے جسے زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ 
تو کیا اس تصدیق کے بعد یہ معمہ ہمیشہ کیلئے حل ہو سکتا ہے کہ اس سیارے پر زندگی موجود ہے؟
15 برس قبل یورپی سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے دوران مریخ کی فضا میں میتھین کی موجودگی کا سراغ لگانے کا دعوی کیا تھا جس کے بعد یہ بحث شروع ہوئی تھی کہ یہ تحقیق کتنی مستند ہے۔ 
سائنسدانوں کے مطابق میتھین ہی زندگی کو بنیادی طور پر تشکیل دیتی ہے لیکن یہ بہت جلد ہوا میں تحلیل ہو جاتی ہے۔ 
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ زمین بننے کے 12 برس بعد میتھین سطح سے اڑ گئی تھی۔ 
مریخ کے ماحول کے مستقل مشاہدے میں مشکلات کے سبب زیادہ تر سائنسدانوں نے 15 برس قبل کی گئی تحقیق پر سوال اٹھائے ’اس میں صرف ایک ڈیٹا سیٹ پر انحصار کیا گیا تھا۔‘ 
اب بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے 2الگ خلائی جہازوں سے ان مشاہدات کا موازنہ کیا کہ ہمسایہ سیارے پر میتھین کی موجودگی کا غیرجانبدارانہ ثبوت حاصل کیا جا سکے۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے روم کے نیشنل آسٹرو فزکس انسٹی ٹیوٹ کے مارکو گیرانا نے کہا کہ ’یہ انتہائی دلچسپ اور غیر متوقع ہے کہ دو مکمل طور پر مختلف تحقیقات نے متھین کے ایک ہی ذریعے کی جانب اشارہ کیا ہے۔‘
خیال رہے کہ جون سنہ 2013 میں یورپ کی مارس ایکسپریس نامی تحقیق میں کرہ ہوائی کے دہانے پر ہر ایک ارب میں سے 15 اجزا کی پیمائش کی تھی۔ اس سے 24 گھنٹے قبل خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کی مشین ’کیوروسٹی‘ نے مریخ کے علاقے میں میتھین کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔
سائنسدانوں کی ٹیم نے کرہ ہوائی کے دہانے کے علاقے کو 250 مربع کلومیٹر کے ٹکڑوں میں تقسیم کیا تھا۔
زندگی کی علامت:۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ پر ایک چٹان کے نیچے منجمد میتھین کی تہہ پائی گئی جو ماحول میں کچھ دنوں بعد گیس خارج کرتی ہے۔ 
سائنسدان مارکو گیرانا کے مطابق ہر چند کہ زمین پر میتھین زندگی کی علامت سمجھی جاتی ہے مگر ضروری نہیں کہ مریخ پر اس کی موجودگی بھی زندگی کی علامت ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ُمیتھین کی اہمیت زندگی کے بنیادی جزو کے طور پر ہے تاہم زندگی کی موجودگی کی تشریح اس سے مخصوص نہیں کیونکہ یہ گیس غیر جاندار عمل کے ذریعے بھی تشکیل پا سکتی ہے۔‘
فروری میں یورپین اسپیس ایجنسی نے کہا تھا کہ مریخ پر پانی اپنی مائع حالت میں موجود نہیں تاہم تصاویر لینے والے اس کے آلات نے ’سرخ سیارے پر خشک پڑے دریاﺅں کی نشاندہی کی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہاں کبھی زندگی تھی۔‘
مارکو گیران نے کہا کہ میتھین کی منجمد تہہ کی گہرائی میں جا کر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کا بڑی حد تک موجود ہونا ثابت ہوتا ہے تو یہ وہاں انسانوں کو زندگی گزارنے میں مددگار ہو سکتی ہے جس کے بعد مریخ پر انسانی مشن بھیجا جا سکتا ہے۔

شیئر: