Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا میں ایک چوتھائی ہسپتال پانی سے محروم

 
دنیا بھر میں2 ارب سے زائد لوگ پانی کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں اور اس کی وجہ سے جہاں بہت سے دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں وہیں اس سے بنیادی صحت کے مراکز یعنی ہسپتال بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بدھ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق دنیا کے ایک چوتھائی ہسپتال پانی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس سے2 ارب لوگوں مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں کیونکہ پانی کی عدم موجودگی جان لیواجراثیم سپر بگ کو پھیلنے میں مدد دیتی ہے جس سے حفظانِ صحت کے لیے منفی حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ 
نئے ڈیٹا کے مطابق غریب ترین ممالک میں تقریباً آدھے ہسپتالوں میں پانی مہیا کرنے کی بنیادی سہولیات ہی موجود نہیں ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کے پائپ یازمین میںکیے گئے بور سے فلٹر ہو کر نہیں آرہا بلکہ اس میں فضلہ ملا ہوا ہے جو خاص طور پر زچہ و بچہ کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ ہر سال ہونے والی 10 لاکھ سے زائد اموات کا تعلق گندگی میں ہونے والی پیدائش سے ہے جبکہ 15 فیصد مریض ہسپتالوں میں انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 
یونیسف کے ماہرِ شماریات ٹام سلی میکرکا کہناہے، ” ایک ہسپتال جہاں پانی نہ ہو اسپتال ہی نہیں ہوتا۔“انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”بیمار لوگوں کے فضلے میں کافی زیادہ جراثیم پائے جاتے ہیں اور بیت الخلا ءکی غیر موجودگی میں اسپتال کے عملے اور مریضوں کو زیادہ خطرہ ہے۔“

پانی کی دستیابی کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق جان لیوا جراثیم سپر بگ کی بڑھتی ہوئی شرح کا تعلق گندگی سے ہے جس کی وجہ سے دواوں کا استعمال بھی زیادہ یا غلط ہوتا ہے۔
ادارے کا یہ بھی کہنا تھا کہ صاف پانی کی عدم موجودگی اس لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ ایسی ہی صورت حال نے دنیا کی بد ترین وبا ایبولا کو پھیلانے میں کردار ادا کیا تھا۔
خیال رہے کہ ایبولا وائرس کی وجہ سے 2013 اور 2016 ءکے درمیان 11,300 اموات ہوئی تھیں۔ 
 

شیئر: