Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی اور امریکہ کے درمیان نیا سفارتی تنازع

ترکی نے امریکہ کے محکمہ خارجہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے غلط دعوے کر رہا ہے۔
جمعرات کو ترک وزارت خارجہ کے ترجمان ہامی اکسوئے نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ سے جاری کیا گیا بیان’نہ صرف ملاقات میں زیربحث امور کی ترجمانی میں ناکام رہا بلکہ اس میں کچھ ایسے معاملات کا بھی ذکر ہے جو ملاقات میں زیرغور ہی نہیں آئے۔‘
اس سے قبل ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے بدھ کو امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے مذاکرات کیے تھے۔
ترک وزیرخارجہ نیٹو اتحاد کی سترویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے واشنگٹن کے سرکاری دورے پر ہیں۔
دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اگر ترکی نے شام میں کارروائی کی تو اس کے تباہ کن نتائج سے خبردار کیا گیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سیکریٹری خارجہ پومپیو نے ترک وزیرخارجہ سے کہا کہ ان کے ملک میں زیرتفتیش امریکی شہریوں کے مقدمات جلد حل کیے جائیں۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق سیکریٹری پومپیو نے اپنے ترک ہم منصب کو روسی ساختہ میزائل دفاعی نظام کی خریداری سے بھی خبردار کیا کہ ایسی صورت میں انقرہ کوامریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سے قبل ترک وزیرخارجہ نے امریکی ٹی وی چینل پی بی ایس کے پروگرام میں کہا تھا کہ ’روسی میزائل ایس -400 پر امریکی خدشات کا جائزہ لینے کے لیے ایک تکنیکی ورکنگ گروپ تشکیل دیں گے۔‘
خیال رہے کہ ترکی اور امریکی کے درمیان روسی میزائل دفاعی نظام پر تنازع چل رہا ہے۔ ترک حکومت روس سے یہ نظام خریدنا چاہتی ہے جبکہ امریکہ نے کہا ہے کہ ایسی صورت میں وہ اپنے ایف -35 لڑاکا طیارے ترکی کو فروخت نہیں کرے گا۔ ان طیاروں کی تیاری میں ترکی نے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:امریکہ نے ترکی کو F-35 لڑاکا طیاروں کے ساز و سامان کی ترسیل روک دی

شیئر: