Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جلیانوالہ باغ سانحے کے سو سال: ’برطانیہ معافی مانگے‘

انڈیا کے وزیر دفاع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو 1919 کے جلیانوالہ باغ حادثے اور 1943 میں بنگال میں قحط سالی پر معافی مانگنی چاہیے۔
اس سال 13 اپریل کو جلیانوالہ باغ سانحے کو سو سال مکمل ہو جائیں گے۔ انڈیا کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار کے قریب غیر مسلح شہری برطانوی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔ 
انڈیا کی وزیر دفاع نرملا سیتارمن کا کہنا تھا کہ جلیانوالہ باغ واقعے کے سو سال مکمل ہونے پر برطانیہ کو معافی مانگنی چاہیے۔

انہوں نے برطانوی فوج کے اس اقدام کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بغیر کسی شک و شبہہ کے یہ انڈیا کی تحریک آزادی کا تلخ ترین سانحہ ہے۔‘
نرملا سیتارمن کا کہنا تھا ’یہ جائزدلیل نہیں ہے کہ برطانوی حکومت خود کو قانونی کارروائی سے بچانے کے لیے معافی نہ مانگے۔ یہ ایک ایسا تاریخی بوجھ ہے جو برطانوی حکومت کو ہمیشہ اٹھانا پڑے گا۔‘
سنہ 1919 میں امرتسر شہر میں واقع جلیانوالہ باغ میں ’بیساکھی‘ کا تہوار منانے کی غرض سے ہزاروں کی تعداد میں سکھ،  ہندو اور مسلمان جمع ہوئے تھے جس میں ایک بڑی تعداد بچوں اورعورتوں کی بھی تھی۔ اس موقع پر برطانوی فوج نے غیر مسلح شہریوں پر فائرنگ کی تھی جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ 

یہ انڈیا پر برطانوی تسلط کا سب سے درد ناک واقع ہے۔ انڈین حکومت نے جلیانوالہ باغ کے مقام پر یادگار بھی تعمیر کی ہوئی ہے جس پر برطانوی ملکہ الزیبتھ دوئم نے سنہ 1997 میں انڈیا کے دورے کے دوران پھول بھی چڑھائے تھے لیکن اس سانحے پر برطانوی حکومت کی جانب سے معافی نہیں مانگی تھی۔ جبکہ اس موقع پر ملکہ کے شوہر شہزادہ فلپ نے انڈیا پرہلاکتوں کے اعدادوشمارمیں مبالغہ آرائی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ 
برطانوی ریکارڈ کے مطابق جلیانوالہ حادثے میں تقریباً 400 لوگ ہلاک ہوئے تھے لیکن انڈیا کے اعدادو شمارکے مطابق 1000 کے قریب شہری ہلاک ہوئے تھے۔
سابق برطانوی وزیراعظم ڈیود کیمرون نے سنہ 2013 میں انڈیا کے دورے کے دوران اس واقعے کو ’انتہائی شرمناک‘ قرار دیا تھا لیکن معافی مانگنے سے گریز کیا تھا۔

انڈین وزیر دفاع نے برطانیہ سے دوسری جنگ عظیم کے دوران بنگال میں قحط سالی پر بھی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے 1943 کی قحط سالی کو خود ساختہ مصیبت قرار دیتے ہو ئے کہا کہ اس وقت برطانوی حکومت نے انڈین شہریوں کی ضرورت کو نظر انداز کرتے ہوئے انڈیا میں پیدا ہونے والا تمام اناج جنگ زدہ ممالک میں بھیج دیا تھا۔ خوراک کی قلت کی وجہ سے 30 لاکھ بنگالی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
 
(فوٹوبشکریہ: اے ایف پی)

شیئر: