پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے انڈیا عام انتخابات پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انڈیا میں دائیں بازو کی جماعت بی جے پی برسراقتدار آتی ہے تو شاید مسئلہ کشمیر حل ہوجائے۔
منگل کو غیر ملکی صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا وزیراعظم نریند مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے جیتنے سے امن مذاکرات کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔
Bhakts scratching their heads & at wit ends wondering if they should praise Imran Khan or not. https://t.co/V4pv4u4vgn
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) April 10, 2019
انڈیا کے عام انتخابات پرعمران خان کے اس بیان کے آنے کی دیر تھی کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کا ردعمل آنا شروع ہوا جس میں زیادہ دلچسپی انڈین شہریوں نے لی اور ٹوئٹر پر اپنا اظہار خیال کیا۔ ردعمل دینے والوں میں سیاست دان اور صحافی بھی شامل ہیں۔
So much for Modi Sahib telling the country only Pakistan & its sympathisers want BJP to lose. Imran Khan has just endorsed him for a 2nd term - BJP election win will boost chances of Pak-India talks: Imran | The Express Tribune https://t.co/tagBzQr5kY
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) April 10, 2019
عمران خان کا نام اب بھی انڈیا میں ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے عمران خان کے بیان پر اپنے رد عمل میں حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کے بیان پر بھکت سخت سوچ بچار اور الجھن کا شکار ہوں گے کہ عمران خان کی تعریف کی جائے یا نہیں۔‘
Pakistan and India has only one dispute and that is Kashmir!
Bold statement by the PM @ImranKhanPTI on the eve of first round of #IndianElections2019. IK sees better chances for peace between India and Pakistan if the @BJP4India returns back into power. https://t.co/krYzY8MVxz— Adil Shahzeb (@adilshahzeb) April 10, 2019
اب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسی عہدیدار یا نامور رکن کا عمران خان کے مودی کے متعلق بیان پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما عمرعبداللہ نے ٹویٹر پر کہا کہ ’عمران خان نے مودی کے دوسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کی توثیق کی ہے جبکہ نریندرمودی عوام کو بتاتے رہے ہیں کہ پاکستان اوراس کے خیرخواہ چاہتے ہیں کہ ان کی جماعت ’بی جے پی‘ انتخابات ہار جائے۔‘
عمرعبداللہ نریندر مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور کشمیر میں موجودہ صورتحال کا ذمہ دار مودی کو ٹھہراتے ہیں۔
پاکستانی صحافی عادل شاہزیب نے عمران خان کے بیان کو ’دلیرانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے مابین صرف ایک جھگڑا ہے اور وہ ہے ’کشمیر‘۔ وزیراعظم عمران خان نے انڈین انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہونے سے ایک دن پہلے دلیرانہ بیان دیا ہے۔‘
کرتی کوشک نامی انڈین شہری نے انڈین میڈیا کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان نے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی اسی انداز میں توثیق کی ہوتی تو انتہائی سخت غصے کا اظہار کیا جاتا۔ انہوں نے کچھ صحافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے (منہ سے) غصے میں جھاگ نکل رہی ہوتی۔
پاکستانی صارف اشعر جاوید نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے بیان کو دو طریقوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک تو یہ کہ ’عمران خان نے صرف چھ مہینوں میں مودی پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ (وہ) ہندو پرست بی جے پی کو مزید پانچ سالوں کے لیے منتخب کرانا چاہتے ہیں جس سے پاکستان کو انڈیا کے مقابلے میں اپنی ’سافٹ پاور‘ کو پھر سے زندہ کرنے کا موقع ملے گا۔‘ اور دوسرا یہ کہ ’بی جے پی کی سرعام توثیق کر کے وہ چاہتے ہیں کہ انڈین (شہری) کانگریس کو ووٹ ڈالیں۔‘
ایک اور انڈین صارف سنجھے جھا نے مودی کو ٹیگ کرکے ان کی قوم پرست پالسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درحقیقت ’عمران خان آپ سے پیار کرتے ہیں اور آپ کو (دوبارہ منتخب کرانا) چاہتے ہیں۔ ہم تو ہمیشہ سے جانتے تھے کہ آپ کی ہائپر قوم پرستی محض ایک ڈرامہ ہے۔‘
Had Imran endorsed @RahulGandhi in the same manner, there would've been a manufactured outrage of unparalleled proportions. 'Pliable journalists' would've been frothing with rage.
In 'New India', narratives matter. #LokSabhaElections2019 #ImranKhan #Modi_संग_Imran https://t.co/8IhSOOLENW— Kirti Kaushik (@_KKaushik) April 10, 2019