Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہنگائی کم کرو کا مطالبہ اور حکومتی نظریں سمندر پر

پاکستان میں ان دنوں سوشل میڈیا پر مہنگائی کم کرو کے مطالبات تواتر سے سامنے آ رہے ہیں تو دوسری جانب حکومتی ارکان عوام کو جلد بڑی خوشخبری کی نوید دے رہے ہیں لیکن اس کا انحصار تیل و گیس کے ذخائر کی ممکنہ دریافت کی امید پر ہے۔
چند روز قبل وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے جیو ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں چار سے پانچ ہفتوں کے اندر پاکستان میں نوکریوں کی بارش ہونے کی نوید سنائی تھی اور بات سچ ثابت نہ ہونے پر اپنا تکہ بوٹی کرانے کی پیشکش بھی کی تھی۔
فیصل واوڈا کے یہ دعوے سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگے اور ان سے منسوب ایک بیان کی انھیں تردید کرنا پڑی جس میں کہا گیا تھا کہ جلد ہی ایک ارب نوکریوں کے مواقعے پیدا ہوں گے لیکن انھوں نے نوکریوں کی بارش کے بیان پر کچھ نہیں کہا تاہم جمعرات کو نیوز بریفنگ کے دوران وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر سے ملازمتوں کی بارش سے متعلق فیصل واوڈا کے بیان کے بارے میں سوال ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ زیر سمندر تیل و گیس کی ممکنہ دریافت کے تناظر میں کہی گئی بات تھی۔
ملک میں شدید مہنگائی کے باوجود حکومتی پالیسیوں کا شدومد سے دفاع کرنے والوں میں گورنر سندھ بھی شامل ہیں۔ ان کا ایک بیان پاکستانی میڈیا نے چلایا جس میں وہ کہتے ہیں کہ 'چوری کے لیے مہنگائی اور معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے مہنگائی کرنے میں فرق ہوتا ہے'۔
حکومتی زعماء کے بیانات سے قطع نظر سوشل میڈیا صارفین #مہنگائی_کم_کرو کے مطالبہ کو ٹرینڈ بنائے ہوئے ہیں۔ عفان ادریس نامی ہینڈل نے حکومتی اعلانات اور عمل میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے ہماری کہانی۔

کچھ صارفین معاشی ابتری کو حکومت کی کمزوری سے تعبیر کرتے دکھائی دیے۔ آسیہ اسحاق نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ'تسلیم کریں کہ عمران خان پاکستان کے کمزور ترین وزیراعظم ہیں جو صرف باتیں کرسکتے ہیں۔'
مہنگائی کی کمی کا مطالبہ کرنے والوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو حکمراں جماعت تحریک انصاف کے حامیوں کو زچ کرنے کے لیے مہنگائی کے فوائد پوچھتے نظر آئے۔ محمد اسامہ جمیل کا کہنا تھا کہ وہ مہنگائی کے فوائد ن لیگ والوں کے منہ پر مارنا چاہتے ہیں۔
ٹوئٹر ٹرینڈ میں گفتگو کرنے والے ایسے افراد بھی تھے جو عام آدمی پر مہنگائی کے اثرات کی سنگینی واضح کرتے رہے۔ کاشف گل نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’ آٹھ سو روپے دیہاڑی کمانے والے مزدور کے گھر میں جب اس قدر مہنگائی سے چولہا ٹھنڈا ہوتا ہے (اور) ان آنکھوں سے جو سوز ظاہر ہوتا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔

شیئر: