Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ خودکش حملہ: ہزارہ برادری کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کی سبزی منڈی میں جمعے کوہونے والے خودکش بم دھماکے میں20 افراد کی ہلاکت کے بعد ہزارہ قبیلے کے افراد کا شہر کے باہر مغربی بائی پاس پردھرنا اتوار کے روز تیسرے دن بھی جاری ہے۔

دھرنے میں ہزارہ قبیلے کے سیاسی و سماجی کارکنوں کے علاوہ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہے۔
 مختلف سیاسی، سماجی اور سول سوسائٹی کے رہنما اور کارکنان کی ہزارہ برادری سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی کیمپ میں آمد جاری ہیں۔
دھرنے کے شرکا مطالبہ کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف آکر انہیں تحفظ کی ضمانت دیں۔
دوسری طرف ہزار گنجی خودکش حملے کی تحقیقات پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دی گئی۔
کوئٹہ میں اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کے مطابق سی ٹی ڈی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے کی تحقیقات شروع کی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
سی ٹی ڈی کے حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضا ڈی این کے لیے بھجوائے گئے ہیں جب کہ اس کی شناخت کے لیے نادرا سے بھی مدد لی جارہی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کا مزید کہنا ہے کہ ہزار گنجی میں کرائم سین کی جیو فینسنگ بھی کی جائےگی۔
اس سے قبل سنیچر کو دھرنے میں موجود ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ہو سکتا ہے اب ہم بیواوں اور یتیم بچوں کے ہمراہ کوئٹہ سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کریں۔
خیال رہے ہزار گنجی خود کش حملے میں زخمی ہونےوالے 48 میں سے 28 افراد کو طبی امداد دینے کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔ باقی 20 افراد بولان میڈیکل ہسپتال ، سول ہسپتال ، ایف سی اور سی ایم ایچ ہسپتال میں داخل ہیں۔
 زیر علاج زخمیوں میں چار کی حالت اب بھی خطرے میں بتائی جاتی ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔

شیئر: