Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

"دہشت گرد گروپ کے کیمپ ایرانی سرزمین پر ہیں"

 پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اورماڑہ میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت کے واقعے میں دہشت گرد گروپ بلوچ ریپبلکن آرمی ملوث ہے جس کے تربیتی اور لاجسٹک کیمپ ایرانی سرحد کے اندر واقعہ ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اٹھارہ اپریل  کو سرحد پار سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوئے، جنہوں نے فرنٹئیر کور کی وردی پہن رکھی تھی۔
انھوں نے کہا کہ جعمرات کو ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں بسوں پر ہونے والے حملے میں  پاکستان نیوی کے دس،پاک فضائیہ کے تین، اور کوسٹ گارد کا ایک ملازم  ہلاک کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے پاس بلوچ دہشت گرد تنظیم ’بی آر اے ‘ کے اورماڑہ حملے میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جو ایران کی حکومت کے ساتھ شیئر کر دیے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ‘ حملے میں بلوچ دہشت گرد گروہوں کا اتحاد بی آر اے ( بلوچ ریپبلکن آرمی‘ ملوث ہے اور اس کے تربیتی اور لاجسٹک کیمپ ایرانی سرحد کے اندر واقع ہیں اور ہم نے تصدیق کے بعد اس کے شواہد کا تبادلہ ایرانی حکام کے ساتھ کر دیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان کیمپوں کی مقامات کی نشاندہی کر دی گئی ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ایران ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے گا کیونکہ ایران کے ساتھ ہمارے برادرانہ اور دیرینہ تعلقات ہیں۔
انہوں کے کہا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جس میں انہوں نے ملزمان کی نشاندہی کرنے اور ان کو سزا دلوانے میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
 وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نہ صرف ایران بلکہ افغانستان سے بھی اس قسم کی کارروائی کی توقع کر رہے ہیں کیونکہ بی آر اے کے تانے بانے وہاں بھی جاتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس حملہ آوروں کے خلاف فورینزک  شواہد موجود ہیں جو ایران کے ساتھ شیئر کیے جا سکتے ہیں جن سے حملہ آوروں کو پکڑنے میں مدد ملے گی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کے رہنماوں کی گاہے بگاہے نشاندہی بھی کرتا رہا ہے اور انہیں یقین ہے کہ ایران ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کر ے گا اوراسی نیک نیتی سے پاکستان کی مدد کرے گا جس جذبے سے پاکستان ایران کی مدد کرتا رہا ہے۔
انہوں کے کہا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جس میں انہوں نے ملزمان کی نشاندہی کرنے اور ان کو سزا دلوانے میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا ہے یہ حملہ وزیراعظم عمران خان کے تاریخی دورہ ایران سے قبل کیا گیا، دہشتگرد، انتہا پسند اور ان کے معاون دونوں مسلم ریاستوں کے تعلقات سے خوفزدہ ہیں، ایران دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
  • ایران سے متصل سرحد کی سکیورٹی
وزیر خارجہ شاہ محمود  قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان سرحد کو مزید محفوظ بنانے کے لیے 6 اقدامات کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نگرانی اور فوری کارروائی کے لیے تربت میں ایک نئی سدرن کمانڈ بنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نیم فوجی دستے کی ایف سی ایک نئی کور قائم کی ہے تاکہ سرحد کی زیادہ موثر نگرانی کی جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی باہمی مشاورت سے مشترکہ سرحدی مراکز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ شدت پسندی کے واقعات کی روک تھام کے لیے ایرانی سرحد پرباڑ لگائی جا رہی ہے اور سرحد کی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی کشیدگی کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں ، ایران اپنے ملک میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کاالزام پاکستان پر عائد کرتا رہا ہے۔ رواں سال فروری میں ایران میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے 27 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد تہران نے اس واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔
2017میں پاک ایران سرحدی علاقے میں ایرانی فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کو ایران نے پاکستان سے آنے والے شرپسندوں کی کارروائی قرار دیاتھا۔ 
 

شیئر: