Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونسی فنکار کا کارنامہ ، واٹر ٹاور کا نقشہ ہی بدل دیا

فرانسیسی نژادتیونسی فنکار نے اپنی مثالی خطاطی سے ریاض شہر میں نصب  پانی کے ٹاورکا نقشہ ہی بد ل دیا ۔جدید خطاطی سے  اسکی خوبصورتی میں غیر معمولی  اضافہ ہو گیا۔ آل سید نامی فنکار نے عربی خطاطی کو نئے اور منفرد انداز میں ایسے  پیش کیا کہ دیکھنے والے سراہے بغیر نہ رہ سکے ۔
ریاض کے علاقے المربع میں واقع  پانی سپلائی کرنے والا ٹینک ٹاور 60 میٹر بلند ہے جس پر خطاطی کرنے کیلئے فنکار کو کرینوں کا سہارا لینا پڑا ۔ٹاور کے ستونوں پر آسمانی اور گہرے نیلے رنگوں سے کی گئی خطاطی لوگوں کو دور سے اپنی جانب متوجہ کر لیتی ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی  اور ہی  مقام پر آگئے ہیں ۔  
آل سید نے عربی نیوز ویب اخبار 24 کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راویتی عرب  خطاطی میں جدت پیدا کرکے اسے ایک نیا انداز دینے کا خیال مجھے سعودی عرب کے قبیلے الدواسر کے معروف شاعر البداوی  عبداللہ کی شاعری سے آیا ۔ انکی شاعری ایک پیغام ہے ۔
آل سید کاکہنا تھا کہ الدواسر قبیلے کے شاعر کے کلام کو اس انداز میں پیش کرکے میں سمجھتا ہوں کے میں نے سعودی عرب کی ثقافت کے ایک پہلو کواجاگر کر دیا ۔وہ ایک مثالی شاعر اور عظیم انسان تھے ۔اگرچہ وہ دنیاوی تعلیم سے آشنا نہیں تھے مگر انکی شاعری ایک خزانہ ہے ۔ 
 واضح رہے فنکار آل سید 2004 میں پیرس میں پیدا ہوئے جہاںابتدائی تعلیم حاصل کی اور فن خطاطی سے انسیت کی بدولت اس شوق کو اپنایا ۔ آل سید کا شمار عالمی سطح کے ان فنکاروں میں ہوتا ہے جو فن خطاطی میں غیر معمولی شہرت رکھتے ہیں ۔
آل سید کی خطاطی کے نمونے  دنیا کے مختلف شہروں کے عوامی مقامات پر دیکھے جاسکتے ہیں  جن میں مدینہ منورہ ، پیرس ، لندن ،میلبورن ، اسٹریلیا ، ٹورنٹو، دبئی اور لوس اینجلس شامل ہیں ۔
ریاض کے واٹر ٹاور پر آل سید کے فن پارے کو دیکھنے لوگوں کی بڑی تعداد روزانہ آتی ہے ۔ اس مثالی کاوش کو سعودی ہی نہیں ریاض میں رہنے والے غیر ملکی بھی سراہ رہے ہیں ۔ انکا کہنا تھا کہ جب وہ ٹاور پر خطاطی کر رہے تھے تو ہم گھنٹوں انہیں دیکھتے تھے ۔ ایک پاکستانی کاکہنا تھا کہ میں بھی اس فن کا شوقین ہو اور  انکے  منفرد انداز سے میں بے حد متاثر ہواہوں ۔ انہوں نے جس انداز میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی ۔ سعودی شہری کا کہنا تھا کہ جب ٹاور کے اطراف حفاظتی باڑ لگائی جارہی تھی تو میں سمجھا تھا کہ اس ٹاور کو بند یا اسکی توسیع کی جارہی ہے مگر اب ایسا لگتا ہے کہ یہ وہ مقام ہی نہیں جہاں چند دنوں قبل آیا تھا یہاں کا تو نقشہ ہی تبدیل ہو چکا ہے۔ 
 

شیئر: