Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا: ’تھکاوٹ اور بیماریوں‘ سے ووٹ گننے والے270 کارکن ہلاک

انڈونیشیا میں حکام کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی کرنے والے عملے کے 270 سے زائد ارکان تھکاوٹ اور بیماریوں کے باعث ہلاک ہوگئے ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق الیکشن کمیشن کے ترجمان اریف پریو سسانتوکا کہنا ہے کہ عملے کے دیگر 1,878افراد بھی بیمار ہوچکے ہیں۔ 
کروڑوں بیلٹ پیپرز کی ہاتھوں سے گنتی کے باعث انتخابی عملے کے افراد تھکن سے ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہوئے۔
انڈونیشیا میں صدارتی، پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات کے لیے 17اپریل کو پولنگ ہوئی تھی جس میں 19 کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹر و نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
انتخابی عملے کے 70لاکھ افراد انتخابات کی نگرانی اور ووٹوں کی گنتی میں مدد کے لیے مامور تھے۔  عملے کو رات گئے تک سخت حالات میں کام کرنا پڑا جس کی وجہ سے ان کی صحت پر خاصا برا اثر پڑا۔ 
انڈونیشیاکی آبادی26کروڑ افراد پر مشتمل ہے اور ملک میں اخراجات بچانے کے لیے صدارتی،پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات پہلی مرتبہ ایک ہی دن منعقد کرائے گئے۔
کروڑ 30لاکھ ووٹرز میں سے 80فیصد نے آٹھ لاکھ پولنگ سٹیشنز پر اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔19
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق انتخابی عملے کے 272افراد کام کی زیادتی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں۔ 
 الیکشن کمیشن ہلاک ہونے والے کارکنوں کے خاندانوں کی مدد کے لیے انہیں تین کروڑ ساٹھ لاکھ انڈونیشن روپے کی رقم دینے پر غور کررہی ہے جو اندازاً ایک سال کی اجرت کے برابر ہے۔ 
الیکشن کمیشن نے انتخابی عملے میں عارضی کارکن بھی بھرتی کیے تھے جن کا سرکاری ملازمین کے ساتھ طبی معائنہ نہیں کیا جاتا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کا ایک ساتھ انتخابات کرانے کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں تھا اور وہ عملے سے غیرحقیقی امیدیں لگائے بیٹھی تھی۔ 
صدر جوکوودودو اوران کے مخالف صدارتی امیدوار پرابوو سوبیانتودونوں نے ہی اپنی جیت کا دعویٰ کیاتھا تاہم ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں ودودوکواپنے حریف امیدوار سے 10فیصدزیادہ ووٹ ملے ہیں۔ 
انڈونیشیا میں ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد صدارتی و پارلیمانی انتخابات کے کامیاب امیدواروں کااعلان آئندہ ماہ 22مئی کو کیاجائے گا۔

شیئر: