Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد

پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت میں توسیع اور ملک سے باہر جا کر علاج کرانے کی درخواست مسترد کر دی ہے ۔
جمعہ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کی طبی ضمانت کے6 ہفتے صرف ٹیسٹ پر صرف کیے ہے، ہم نے تو ضمانت ان کے علاج کے لئے دی تھی ۔
 چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کوئی انہونی بات ہے، ایسی نظیریں بھی موجود ہے جہاں سزائے موت کے قیدیوں کی بھی عدالت نے طبی بنیادوں پر سزا معطل کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم نہیں ہر چیز کو سیاسی رنگ کیوں دے دیا جاتا ہے، ہر بات پر عدالت کی تضحیک کی کوشش کی جاتی ہے ۔
اس سے قبل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے تحریری نہیں زبانی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا کہا تھا ۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے بارے میں وہ بات آبزرویشن تھی حکم نہیں ۔
نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل ضمانت میں توسیع چاہتے ہیں، ابھی ان کی طبی حالت ایسی نہیں کہ جیل جا سکیں ۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وکیل کو نئی طبی رپورٹ پڑھنے کے لیے کہا ۔ ”جائزہ لیں گے نظرثانی کی گنجائش ہے بھی یا نہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بطور قانونی مشیر نوازشریف کو جو بہتر سمجھیں مشورہ دیں، ضمانت کے پہلے فیصلے میں مکمل پیکج دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے نواز شریف کی علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے اپنی درخواست ضمانت میں توسیع کی درخواست کی تھی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 26 مارچ کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لئے درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ 

شیئر: