Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان پولیس ہیڈکوارٹر پر خود کش حملہ، 21 ہلاکتیں

شمالی افغانستان میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر خود کش حملے اور سکیورٹی فورسز کی طالبان کے ساتھ چھ گھنٹے جاری رہنے والی جھڑپ میں 13 پولیس اہلکار ہوئے ہیں جب کہ افغان وزارت دفاع نے آٹھ حملہ آورو ں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
  خبر رساں ایجنسی اے پی نے افغان وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کی دوپہر شمالی صوبے بغلان کے دارالحکومت پل خمری میں واقع پولیس ہیڈ کورارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ طالبان نے ہیڈ کوارٹر کے داخلی دروازے پر پہلے خود کش کار بم دھاکہ کیا۔ اس کے فوری بعد8 حملہ آور اندر داخل ہوگئے اور فائرنگ شروع کر دی۔حملے میں13 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ۔ 55افراد زخمی ہوئے جن میں سویلین بھی شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق جھڑپ کے دوران تمام حملہ آور مارے گئے۔
ایک پولیس اہلکار نے جو حملے کے دوران کمپائونڈ کے اندر موجود تھا بتایا کہ تمام حملہ آور خود کش جیکٹس پہننے ہوئے تھے۔ 3 نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں5 جنگجو ہلاک ہوئے۔
پل قمری سپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ 50سے زائد زخمیوں کو سپتال لایا گیا۔ ان میں سکیورٹی اہلکار اور سویلین دونوں شامل ہیں۔ ان میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
طالبان نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب رمضان المبارک کا آغاز پیر سے ہو رہا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔ اس پیش کش کے جواب میں کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ طالبان دوحہ میں جاری مذاکرات میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔
  عمران خان اور افغان صدر کا ٹیلی فونک رابطہ
وزیراعظم عمران خان سے افغان صدر اشرف غنی نے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے ۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان افغانستان اور خطے میں امن، سلامتی اور خوش حالی سے متعلقہ امور پر تبادلہ ہوا۔ وزیراعظم آفس سے جاری ہوے والے بیان کے مطابق اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں پاکستان کی سوچ کا اندازہ اس کے بھائی چارے کے جذبہ کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔
طویل افغان تنازع نے جہاں افغانستان کو جہاں تباہ کیا وہاں اس کے اثرات پاکستان پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ عمران خان نے افغانستان کے مسئلے کے پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا حل مکمل طور پر افغانوں کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا ۔
عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ جس کی تاریخ کا فیصلہ باہمی مشاورت کے بعد ہو گا۔
 

شیئر: