Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روضہ مبارکہ کی تاریخ کیا ہے ؟

دنیا بھر کے مسلمان مسجد نبوی شریف میں موجود روضہ مبارکہ کو انتہائی عقیدت اور محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ روضہ مبارکہ  کی تاریخ کیا ہے اس میں وقتاً فوقتاً کیا کچھ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں ؟حرمین شریفین کی انتظامیہ نے اس بارے میں تفصیلات جاری کی ہیں۔
روضہ مبارکہ میں نبی کریم ،حضرت ابو بکر صدیق ؓاور حضرت عمر بن خطاب ؓ کی قبریں موجود ہیں ۔
روضہ مبارکہ جسے حجرہ نبویہ شریفہ کہا جاتا ہے ۔ اس میں نبی کریم ام المؤ منین عائشہ صدیقہ ؓ کے ہمراہ رہا کرتے تھے ۔ اس کا دروازہ مسجد نبوی شریف کے اس حصے کی طرف کھلا کرتا تھا جسے جنت کی کیاری ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ 
نبی کریم کا انتقال اسی حجرہ مبارکہ میں ہوا ۔صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے مشورہ کیا کہ پیغمبر اسلام کو کہاں دفن کیا جائے ۔اس پر ابوبکر صدیق ؓ نے رسول اللہ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نبی کا مدفن وہی مقام ہوتا ہے جہاں اس کی روح قبض کی جاتی ہے ۔ ارشاد رسالت کی تعمیل میں رسول اللہ کی تدفین اسی حجرہ مبارکہ میں ہوئی جہاں ان کی وفات ہوئی تھی ۔
یہ حجرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا تھا۔وہ حجرہ مبارکہ کے شمالی حصے میں قیام پذیر رہیں ۔پھر جب ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انتقال ہوا تو عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اجازت سے ان کی تدفین بھی حجرہ مبارکہ میں رسول اللہ کے پہلو ہی میں کی گئی ۔رسول کی قبر اور ان کی رہائش کے درمیان کوئی دیوار یا رکاوٹ نہیں تھی ۔عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حجرہ مبارکہ میں ایک طرف تو ان کے شوہر اور دوسری جانب ان کے والد تھے لہٰذا حجاب کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
عائشہ صدیقہ بتاتی ہیں کہ جب عمر فاروقؓ کا انتقال ہوا اور انہیں حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پہلو میں دفنایا گیا تو انہوں نے اپنی رہائش والے حصے اور قبروں کے درمیان پردے کا انتظام کر لیا کیونکہ عمر فاروق محرم نہیں تھے ان کی وفات کے بعد بھی میں نے اس بات کا لحاظ رکھا ۔ 
حرمین شریفین کی انتظامیہ کے مطابق حجرہ نبویہ میں متعدد اصلاحات اور ترامیم ہوتی رہیں ۔ سب سے پہلی ترمیم عمر بن خطاب ؓ نے سن17ہجری میں کرائی ۔ انہوں نے درخت کے تنے کے بجائے حجرے کی دیوار بنوا دی تھی ۔
دوسری ترمیم الولید بن عبدالملک نے 91-88ھ کے دوران کرائی۔وہ مسجد نبوی شریف کی زیارت کیلئے آئے تھے ۔ اس موقع پر عمر بن عبدالعزیز نے حجرہ مبارکہ ازسرِ نو تعمیر کرایا ۔ اس میں سیاہ پتھر استعمال کئے گئے۔ حجرے کا رقبہ وہی رکھا گیا جو رسول اللہ کے زمانے میں تھا۔پھر حجرے مبارکہ کے اطراف پنج گوشہ دیوار تعمیر کرائی اس کا مقصد یہ تھا کہ حجرہ مبارکہ اور خانہ کعبہ میں مماثلت نظر نہ آئے ۔ خانہ کعبہ مربع شکل کا ہے ۔ حجرہ مبارکہ کو 5کونوں والا صرف اس لئے بنایا گیا تاکہ اس کی شکل خانہ کعبہ سے مختلف رہے ۔ 
سعودی حکومت نے حجرۂ مبارکہ اور گنبد خضریٰ پر خصوصی توجہ دی ۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز ؒ کے دور سے لیکر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے عہد تک اصلاح و مرمت اور تزئین کا سلسلہ برقرار ہے ۔ مسجد نبوی شریف کی تاریخی عمارت جوں کی توں برقرار رکھی گئی ہے ۔ حجرہ مبارکہ میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں کی ۔اصلاح و مرمت کی جب جب ضرورت پڑی اس میں کوئی کوتاہی نہیں کی گئی۔
 

شیئر: