Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوادر: تین حملہ آوروں سمیت آٹھ ہلاک

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پرل کونٹینینٹل ہوٹل پر مسلح افراد کے حملے میں تین حملہ آوروں سمیت آٹھ افراد ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ پرل کونٹی نینٹل ہوٹل میں کلیئرنس آپریشن مکمل کرکے تینوں دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے اوران کی شناخت کا عمل جاری ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں ہوٹل کے چار ملازمین اور پاکستانی بحریہ کا ایک اہلکار بھی شامل ہیں۔ 
بیان میں بتایا گیا ہے کہ حملے چھ افراد زخمی بھی ہوئے جن میں پاک فوج کے دو کیپٹن، پاک بحریہ کے دو اہلکاراور پی سی ہوٹل کے عملے کے دو ارکان شامل ہیں۔ 
آئی ایس پی آر کے مطابق ’دہشتگردوں نے مہمانوں کو نشانہ اور یرغمال بنانے کے لیے ہوٹل کے اندر گھسنے کی کوشش کی ۔ سیکورٹی گارڈ نے مزاحمت کرتے ہوئے ان کی ہوٹل کے مرکزی ہال میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی جس کے بعد دہشتگرد سیڑھیوں سے بالائی منزل کی طرف چلے گئے۔ اس دوران دہشتگرد کی فائرنگ سے ہوٹل کا نجی سیکورٹی گارڈ ظہور ہلاک ہوگیا۔ 'حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ہوٹل کے مزید تین ملازمین کو ہلاک کیا جن کی شناخت فرہاد ، بلاول اور اویس کے نام سے ہوئی۔ فائرنگ سے دو ملازمین زخمی بھی ہوئے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں کی نقل و حرکت چوتھی منزل تک محدود کرنے کے بعد مہمانوں اور ہوٹل ملازمین کی بحفاظت نکال لیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ’ دہشتگردوں نے کلوز سرکٹ کیمروں کے نظام کو ناکارہ کرکے چوتھی منزل کے تمام داخلی راستوں پر بم نصب کر دیے ۔ تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے خصوصی داخلی راستے بناکر چوتھی منزل تک رسائی حاصل کی اور تمام دہشتگردوں کو ہلا ک کردیا۔ہوٹل میں نصب شدہ بم بھی ناکارہ بنا دیے گئے۔‘ 
گوادر کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر انیس گورگیج نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ہوٹل کے تین سیکورٹی گارڈ اور ایک فوڈ منیجر شامل ہے ۔ ہلاک افراد کی لاشیں کراچی منتقل کردی گئی ہیں جبکہ زخمی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
گوادر پولیس کے ایس ایچ او محمد اسلم بنگلزئی کے مطابق کلیئرنس آپریشن اتوار کو دوپہر تقریباً ڈھائی بجے مکمل کیا گیا جس کے بعد پولیس اور دیگر متعلقہ حکام کو بھی ہوٹل تک رسائی دے دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پی سی ہوٹل پر حملہ سنیچر کی شام تقریباً پانچ بجے کیا گیا جس کے بعد ہوٹل میں فائرنگ اور دھماکوں کی متعدد آوازیں سنی گئیں۔ 
اے ڈی سی گوادر انیس گورگیج نے بتایا کہ ’تقریباً 21 گھنٹوں  تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن میں ہوٹل میں موجود ملازمین اور مہمانوں سمیت 60افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔ حملے کے وقت کوئی غیر ملکی مہمان ہوٹل میں موجود نہیں تھا۔‘
 انہوں نے بتایا کہ چار منزلہ ہوٹل میں کمروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کلیئرنس آپریشن مکمل کرنے میں وقت لگا
ادھر صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق رات گئے وزیراعلی جام کمال خان کی زیرصدارت سیکورٹی امور پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں گوادر میں دہشت گرد حملے کے تمام پہلوؤں اور محرکات پر غور کیا گیا۔
 پاکستان میں چین کے سفارت خانے سے جاری کیے گئے بیان میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی فوج اور سیکورٹی اداروں کے جوانوں کی بروقت کارروائی کی تعریف کی گئی ہے۔ سفارت خانے کے بیان میں مارے جانے والے گارڈ کے اہل خانہ سے ہمدردی کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ 
یاد رہے کہ پرل کانٹیننٹل ہوٹل سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں گوادر کے کوہ باطل کی بلندی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ گوادر اور بلوچستان کا پہلا فائیو سٹار ہوٹل ہے۔ پی سی ہوٹل کے تین اطراف سمندر ہے اور اس تک جانے کے لیے ایک ہی زمینی راستہ فش ہاربر روڈ ہے۔ پی سی ہوٹل میں سو سے زائد کمرے ہیں، یہاں غیرملکی بھی ٹھہرتے ہیں۔ ہوٹل کی سیکیورٹی پر نجی سیکیورٹی کمپنی کے ایک شفٹ میں دس سے پندرہ محافظ موجود ہوتے ہیں۔ یہ محافظ پولیس یا پاک فوج سے ریٹائرڈ اہلکار ہوتے ہیں۔ ہوٹل تک جانے کے لیے سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ حملہ آور زمینی راستے سے ہوٹل کے اندر داخل ہوئے یا سمندر کی طرف سے آئے تھے۔ 

بلوچستان کے وزیراطلاعات ظہور احمد بلیدی کے مطابق’ پرل کانٹیننٹل ہوٹل کی سیکیورٹی انتہائی سخت ہوتی ہے اور آپریشن مکمل ہونے کے بعد حملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ ‘
 گوادر کو اس کی گہری بندرگاہ کی وجہ سے اہمیت حاصل ہے۔دنیا کی گہری ترین بندرگاہوں میں شامل گوادر بندرگاہ کو پاک چین اقتصادی راہداری کا مرکز کہا جاتا ہے۔

دوسری جانب کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔اس سے قبل اس تنظیم نے کراچی میں چینی قونصل خانے اور چاغی میں چینی ملازمین کی بس پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

شیئر: