Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف: سری لنکا کو بیل آوٹ پیکچ کی قسط جاری

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سری لنکا کی گذشتہ سال سے معطل بیل آوٹ پیکچ کی قسط جاری کر دی ہے۔
آئی ایم ایف نے سری لنکن حکومت کو فنڈ کے پروگرام کے تحت قرضے کی قسط ایک ایسے وقت میں جاری کی ہے جب حکومت گذشتہ ماہ ایسٹر پر ہونے والے بم دھماکوں کے اثرات سے باہر نہیں نکل پائی ہے۔ ان دھماکوں میں درجنوں غیر ملکیوں سمیت 250 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وہ سری لنکا کو ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز مالیت کے بیل آوٹ پیکچ کے تحت 164.1 ملین ڈالرز کی قسط جاری کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے گذشتہ برس اکتوبر میں سری لنکا میں صدر اور وزیر اعظم کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کے دوران فنڈ کے پروگرام کو معطل کرکے قرضے کی قسط روک دی تھی۔

آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر مٹسو ہیرو فراساوا کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے بعد سری لنکن حکومت نے ایک اچھا بجٹ پیش کیا ہے،’زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور محتاط مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ سری لنکا میں سیاسی کشیدگی کا خاتمہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم رانیل وکراما سنگھے کی حکومت کو بحال کرنے کے بعد ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنی رولنگ میں قرار دیا تھا کہ صدر متھری پالا سری سینا کی جانب سے وزیر اعظم کو ہٹانے کا اقدام غیر آئینی تھا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سری لنکا کا بیل آوٹ پیکچ  2016 میں شروع کیا گیا تھا اور اس میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی۔ سری لنکن حکومت کا کہنا ہے کہ 21 اپریل کے خود کش حملوں کے بعد ملک میں سیاحوں کی آمد میں فوری کمی کے باعث سیاحت کے شعبے سے حاصل ہونے والی آمدن میں ایک ارب 50 کروڑ  ڈالرز تک کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سری لنکا میں مقامی اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں گرجا گھروں اور لگژری ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
سنہ 2018 کی آخری سہ ماہی میں سیاسی بحران کے دوران تین عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے سری لنکا کی ریٹنگ میں کمی کی تھی جس کے باعث سری لنکا کے بیرونی قرضے مزید بڑھ گئے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سری لنکا کو مالی سال 2019 کے دوران پانچ ارب 90 کروڑ ڈالرز کا قرضہ واپس کرنا ہے۔

شیئر: