Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دریائے نیل پر دنیا کے سب سے چوڑے پُل کا افتتاح

قاہرہ کے پُل کا نام گنیز بک آف ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں دریائے نیل پر بننے والے دنیا کے سب سے چوڑے پُل کا افتتاح کر دیا گیا، جس کا نام ’گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ‘ میں بھی درج کر لیا گیا ہے۔
تین برس کے عرصے میں 4000 مصریوں کے مسلسل کام سے بنایا جانے والا یہ پل شمالی قاہرہ کے مرکزی علاقی کے قریب ہے۔
دریائے نیل کے پُل کی تعمیر کا 100 فیصد کام مصریوں نے انجام دیا ہے۔
دریائے نیل کے پُل کی تعمیر کا 100 فیصد کام مصریوں نے انجام دیا ہے
دریائے نیل کے پُل کی تعمیر کا 100 فیصد کام مصریوں نے انجام دیا ہے

پُل کی تعمیر سے دریا کے کنارے ہوٹلوں کا کاروبار بڑھے گا اور قاہرہ شہر میں ٹریفک اژدہام بھی کم ہو گا کیونکہ اس نے بحرِ احمر سے بحیرہ روم کے ساحل کو جوڑنے والی شاہراہ کو مربوط کردیا ہے۔
عرض میں 68.3 میٹر چوڑا یہ پل دو رویہ ہے، جس پر بڑی تعداد میں گاڑیوں کی آمد و رفت ممکن ہو سکے گی کیونکہ اس مقصد کے لیے 6 ٹریفک لینز بنائی گئی ہیں۔
گاڑیوں کے علاوہ پل پر پیدل آنے جانے والوں کے لیے شیشے کی گزرگاہ کی صورت میں سہولت بھی موجود ہے۔

 نئے معلق پل کا ایک منظر۔ تصویر: رائٹرز

پُل کا نام ’’تحیا مصر‘‘ رکھا گیا ہے، جس کے معنی مصر زندہ باد کے ہیں اور اس کا افتتاح  بدھ کو مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کیا ہے۔
افتتاحی تقریب کے دوران گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے ریجنل ڈائریکٹر طلال عمر نے  مصری اور بین الاقوامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریائے نیل کے اس پل نے کینیڈا کے معلق پل ’’پورٹ مان‘‘ کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جو 65.2 میٹر چوڑا ہے۔ کینیڈا کا پل 2012 سے دنیا کا سب سے چوڑا پل مانا جاتا رہا ہے۔

دریائے نیل کی تاریخ

دریائے نیل دنیا کے طویل ترین دریاؤں میں سے ایک ہے۔ اس کا رقبہ 6671 کلومیٹر ہے۔ یہ دریا نو ممالک مصر، سوڈان، جنوبی سوڈان، یوگنڈا، ایتھوپیا، کانگو، تنزانیہ، رووانڈا اور کینیا سے ہوکر گزرتا ہے ۔ دریائے نیل کے سرچشمے یوگنڈا، تنزانیہ اور رووانڈا میں پائے جاتے ہیں۔
دریائے نیل کی بدولت ہی قدیم زمانے میں تجارت کو فروغ حاصل ہوا تھا۔ ماہی گیروں کا گزارہ بھی اسی دریا پر رہا ہے۔ دریائے نیل نے سوڈان اور مصر میں سیاحت کو بھی فروغ دیا۔

ماہی گیر دریائے نیل پر نئے پل کے قریب جا رہے ہیں۔ تصویر: روئٹرز

سب سے پہلے عرب سیاح الادریسی نے 1160 میں دریائے نیل کے سرچشموں کا انکشاف کیا۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ وکٹوریہ نیل ہی دریائے نیل کا اولین سرچشمہ ہے۔ یہ دنیا کا دوسرا بڑا میٹھے پانی کا چشمہ مانا جاتا ہے۔
دریائے نیل کے متعدد نام ہیں۔ جن ممالک سے یہ گزرتا ہے وہاں اس کا اپنا ایک نام ہے البتہ مشہور ترین نام نیل ہی ہے۔ اسے وکٹوریہ نیل، البرٹ نیل، بحر الجبل، نیل ابیض ،نیل ازرق اور امھری زبان میں ’’ابائی‘‘ کہتے ہیں۔ یونانی زبان میں اس کا نام نیلوس ہے۔

شیئر: