Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہمارے میزائل امریکی بیڑوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں‘

محمد صالح نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا
ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا
ایران کے خصوصی فوجی دستے پاسداران انقلاب کے پارلیمانی افیئرز کے ڈپٹی محمد صالح جوکار نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی خلیج میں موجود امریکی جنگی بحری بیڑوں کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ایرانی نیوز ایجنسی ’فارس‘ کے مطابق جمعے کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں محمد صالح نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی اقتصادی پابندیوں اور سیاسی دباؤ کے باعث امریکہ اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے۔ امریکہ نے ایران کی جانب سے مبینہ حملے کے خطرات سے نمٹنے کے لیے گذشتہ ہفتوں کے دوران خلیج میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں گذشتہ ہفتے امریکہ نے اپنا دفاعی میزائل سسٹم پیٹریاٹ اور ایک اور جنگی بحری بیڑا مشرق وسطیٰ کی طرف روانہ کیا تھا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ بھیجا جانے والا بحری بیڑا یو ایس ایس آرلنگٹن خلیج فارس میں پہلے سے موجود یو ایس ایس ابراہم لنکن سے ملے گا۔
رواں ماہ کے شروع میں امریکی فضائیہ نے بی۔52 بمبار طیارے قطر میں واقع اپنی ایئر بیس پہنچا دیے تھے۔

امریکی فضائیہ نے بی۔52 بمبار طیارے قطر میں واقع اپنی ایئر بیس پر پہنچا دیے تھے
امریکی فضائیہ نے بی۔52 بمبار طیارے قطر میں واقع اپنی ایئر بیس پر پہنچا دیے تھے

واشنگٹن بارہا کہتا آرہا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ایران خطے میں کسی قسم کے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
تاہم واشنگٹن نے ایران کی جانب سے مبینہ خطرات کی وضاحت نہیں کی، امریکہ پر یہ تنقید بھی ہو رہی ہے کہ وہ اس معاملے پر ضرورت سے زیادہ سخت ردعمل دکھا رہا ہے اور خطے میں غیر ضروری کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایرانی رہنما انہیں فون کریں اور جوہری ہتھیاروں سے متعلق مذاکرات میں بات چیت کریں۔
دوسری طرف ایران کی خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ کے مطابق پاسداران انقلاب کے ڈپٹی ہیڈ یداللہ جوانی نے گذشتہ جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ایران اپنے دشمن امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا اور امریکہ ہمارے خلاف فوجی کارروائی کی بھی ہمت نہیں کرے گا۔‘


امریکی بحری بیڑے بھی خلیج میں موجود ہیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ برس ایران کے ساتھ اس یادگار جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا جس پر امریکہ اور یورپی ممالک نے 2015 میں اتفاق رائے کیا تھا۔
گذشتہ ماہ امریکہ کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری پر پانچ ممالک بشمول چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی کو دیا گیا عارضی استثنٰی ختم کرنے کا کہا گیا تھا۔
امریکہ کی طرف سے لگائی گئی ان پابندیوں نے ایران کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

شیئر: