Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی افسر پر پاکستانی مزدور کو بھٹی میں دھکیلنے کا الزام

آگ کی بھٹی میں گرنے والے مزدور شہروز کے جسم کا 25 فیصد حصہ جھلس چکا ہے
پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد میں واقع انڈسٹریل سٹیٹ کی ایک چینی فیکٹری میں چینی افسر کی جانب سے مبینہ طور پر ایک مزدور کو آگ کی بھٹی میں دھکا دینے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ 
بھٹی میں گرنے والے مزدور شہروز کو علاج کے لیے الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کے برن یونٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔ شہروز کا تعلق فیصل آباد کے نواحی گاؤں چک نمبر 147 چوہڑی سے ہے۔
ضلعی پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لیے پنگ ینگ بو نامی چینی افسر کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم چینی شہری کے خلاف تاحال ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
الائیڈ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ خرم الطاف کے مطابق 'شہروز کی عمر 20 سال ہے اور ان کے جسم کا قریباً 25 فیصد حصہ جھلس چکا ہے تاہم ان کی حالت بہتر ہے اور وہ ہوش میں ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'شہروز کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں تاہم اگر ان کے زخم خراب ہو جاتے ہیں تو پھر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔'
فیصل آباد پولیس کے ترجمان ضمیر عابد نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'شہروز کے جلنے کا واقعہ بدھ کی صبح چھ سے ساڑھے چھ بجے کے درمیان پیش آیا جس کے بعد اس کے ساتھیوں نے فیکٹری میں احتجاج شروع کر دیا۔'
ضمیرعابد کے بقول پولیس کو احتجاج کی اطلاع ملی تو اس نے موقع پر پہنچ کر چینی افسر کو حراست میں لے لیا۔


ضلعی پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات کے لیے پنگ ینگ بو نامی چینی افسر کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ (تصویر: اے ایف پی) 

'مزدوروں نے الزام لگایا ہے کہ کام کے معاملے پر شہروز کی چینی افسر کے ساتھ معمولی تلخ کلامی ہوئی جس پر افسر نے مزدور کو آگ کی بھٹی میں دھکیل دیا جبکہ فیکٹری انتظامیہ کا موقف ہے کہ ایسا اتفاقاً ہوا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'پولیس معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہی ہے، اگر تفتیش کے دوران چینی باشندہ قصوروار پایا گیا تو ایف آئی آر درج کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔'
دوسری جانب متاثرہ نوجوان شہروز نے پولیس کواپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ شہروز کا کہنا ہے کہ 'چینی افسر نے اسے بھٹی میں میٹریل ڈالنے کا کہا، میں نے کہا کہ ٹھیک ہے مگر شاید انہیں سمجھ نہیں آئی اور انہوں نے مجھے دھکا دے کر بھٹی میں گرا دیا۔
شہروز نے مزید بتایا کہ ان کے ساتھی مزدوروں نے انہیں بھٹی سے نکال کر بابے (چینی افسر) کو مارنا چاہا مگر میں نے انہیں روک دیا۔ اس کے بعد مجھے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔'
فیکٹری کے انچارچ کاشف عمران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وہ فیکٹری میں موجود نہیں تھے۔ فیکٹری میں اس وقت کل 24 چینی شہری کام کر رہے ہیں اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔'
کاشف کے بقول وہ اپنے طور پر اس واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، اس کے بعد فیصلہ کریں گے کہ کون غلط ہے اور کون صحیح۔

شیئر: