Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈ کپ کا میلہ، ماضی میں کس نے میدان مارا؟

ہر ٹیم ورلڈ کپ اپنے نام کرنے کی کوشش میں ہے
بارہویں کرکٹ ورلڈ کپ کے سنسنی خیز اور دلچسپ مقابلے شروع ہونے میں چند روز باقی ہیں۔ 1975ء سے جاری یہ میگا ایونٹ ہر چار سال بعد آتا ہے جس سے تماشائیوں اور کرکٹ کے دیوانوں میں زبردست جوش و خروش پیدا ہوتا ہے۔
آسٹریلیا سب سے زیادہ یعنی پانچ مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ ویسٹ انڈیز اور انڈیا نے دو دو مرتبہ یہ میگا ایونٹ جیتا ہے جبکہ پاکستان اور سری لنکا نے ایک ایک مرتبہ ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھائی ہے۔
30 مئی سے انگلینڈ میں  شروع ہونے والے اس میگا ایونٹ میں دنیا کی 10 بہترین ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ سنگل لیگ کی بنیاد پر ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں ہر ٹیم دوسری ٹیم کے ساتھ  مقابلہ کرے گی اور مجموعی طور پر سیمی فائنل سے قبل 9 میچز کھیلے گی۔
ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں میزبان انگلینڈ کی ٹیم گذشتہ 8 ماہ سے پہلے نمبر پر فائز ہے جبکہ پاکستان کو ون ڈے سیریز میں 0-4 سے شکست دینے کے بعد اس کے حوصلے مزید بلند ہیں۔ ورلڈ کپ کی موسٹ فیورٹ سمجھی
جانے والی اس ٹیم کو اب تک میگا ایونٹ جیتنے کا موقع نہیں مل سکا۔


عمران خان کی قیادت میں پاکستان 1992 کا ورلڈ کپ جیت چکا ہے

 پاکستانی ٹیم انتظامیہ نے نئے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو پرکھنے اور اکھاڑ پچھاڑ کے بعد دوبارہ محمد عامر اور وہاب ریاض کو ٹیم میں شامل کر لیا ہے۔ ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں پاکستان اس وقت چھٹے نمبر پرہے۔
روایتی حریف انڈیا ون ڈے کی ورلڈ رینکنگ میں دوسری پوزیشن پر ہے، شاندار ریکارڈ ہولڈر اوپننگ بلے باز کپتان وراٹ کوہلی اور عالمی رینکنگ میں نمبر ایک بولر جسپریت بُمرا سمیت کئی بہترین کھلاڑی ورلڈ کپ کی ٹیم کا حصہ ہیں۔
انڈیا کی ٹیم 1983 اور2011 میں دو مرتبہ یہ اعزاز اپنے نام کر چکی ہے۔ 


آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کی کامیاب ترین ٹیم ہے جو پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کر چکی ہے

آسٹریلیا کی اگرچہ اس وقت عالمی رینکنگ اچھی نہیں اور پانچویں نمبر پر موجود ہے لیکن ورلڈ کپ کی تاریخ میں مکمل طور پر چھایا ہوا ہے ۔ آسٹریلیا کی ٹیم 1987سے لے کر اب تک 5 مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔
آسٹریلیا نے 1987، 1999، 2003، 2007 اور 2015 میں یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔
آسٹریلیا انڈیا کو انڈیا میں اور پاکستان کو متحدہ عرب امارات میں شکست دینے کے بعد اچھی فارم میں ہے۔
رینکنگ میں سرفہرست میزبان انگلینڈ ورلڈ کپ کے حوالے سے اب تک بد قسمت ثابت ہوا ہے اور مرتبہ فائنل میں پہنچنے کے باوجود یہ اعزاز جیتنے میں ناکام رہا۔
1979میں ویسٹ انڈیز، 1987 میں آسٹریلیا اور 1992میں پاکستان کے ہاتھوں انگلینڈ کی ٹیم کو ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


میزبان انگلینڈ کی ٹیم تین مرتبہ ورلڈ کپ کا فائنل کھیلی لیکن کوئی ایونٹ جیت نہ سکی

عالمی رینکنگ میں تیسرے نمبر کی ٹیم جنوبی افریقہ اس سے قبل چار مرتبہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچ چکی ہے تاہم وہ اب تک فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل نہیں کر سکی۔ عالمی رینکنگ میں موجود پہلے پانچ میں سے دو بہترین بولرز کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔ 
موجودہ رینکنگ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم چوتھی پوزیشن پر موجود ہے۔ کیویز ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھانے کا اعزاز حاصل نہیں کر سکے جبکہ 2015ء کے فائنل میں پہنچنے کے بعد آسٹریلیا نے اسے ہرا دیا تھا۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم 80 کی دہائی میں کالی آندھی کے نام سے مشہور تھی اور اس میں کئی عظیم کھلاڑی شامل تھے۔


انڈین کرکٹ ٹیم 1983 اور 2011 کے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کر چکی ہے

  ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے 1975اور 1979میں لگاتار دو مرتبہ ورلڈ کپ جیتا۔ 30 مئی سے شروع ہونے والے اس ایونٹ میں ویسٹ انڈیز اپنا پہلا میچ 31 مئی کو پاکستان کے خلاف کھیلے گا۔عالمی درجہ بندی میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم آٹھویں نمبر پر ہے۔ 
پاکستان اور انڈیا کی مشترکہ میزبانی میں کھیلے گئے 1996کے ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھانے والی سری لنکن ٹیم عالمی رینکنگ میں نویں نمبر پر ہے۔
بنگلہ دیش کی ٹیم میں عالمی درجہ بندی میں شامل رہنے والے کھلاڑی موجود رہے ہیں لیکن بنگلہ دیشی ٹیم 2015 کے ورلڈ کپ میں کوارٹر فائنل تک رسائی کے علاوہ کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ بنگلہ دیشی ٹیم عالمی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر ہے۔
افغانستان کی ٹیم نسبتاً نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اس وقت عالمی رینکنگ میں دسویں نمبر پر ہے۔ افغانستان کی ٹیم دوسری مرتبہ ورلڈ کپ کھیل رہی ہے۔ 
 

شیئر: