Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں کون کون شامل ہے؟

برطانیہ کے وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں کئی نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں۔ تصویر: اے ایف پی
برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مے کے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد ملک کی حکمران سیاسی جماعت کنزورویٹوو پارٹی میں برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی دوڑ شروع ہو گئی ہے۔
اس دوڑ میں کئی نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جن کی تفصیل یہاں پیش کی جا رہی ہے۔
بورس جانسن
بورس جانسن برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا یا بریگزٹ کی مہم کے بڑے حامی تھے۔ انہوں ںے بریگزٹ پر ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم ٹریزا مے سے اختلاف کے باعث گذشتہ برس جولائی میں وزیر خارجہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

بورس جانسن برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا یا بریگزٹ کی مہم کے بڑے حامی تھے۔ تصویر: اے ایف پی

سٹہ بازوں نے ٹریزا مے کے استعفے کے بعد بورس جانسن کو وزارت عظمیٰ کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے۔
ایستھر میک وی
سابق ٹی وی پرزینٹر ایستھر میک وی بھی برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا یعنی بریگزٹ کی حامی ہیں۔ ایستھر میک وی بریگزٹ پر ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم ٹریزا مے سے اختلاف کے باعث گذشتہ برس نومبر میں ورکس اور پینشن کے وزیر کی حیثیت سے مستعفی ہو گئی تھیں۔

ایستھر میک وی بریگزٹ پر ہونے والے مذاکرات پر اختلاف کے باعث گذشتہ برس ورکس اور پینشن کے وزیر کی حیثیت سے مستعفی ہوگئی تھیں۔ تصویر: اے ایف پی

انہوں نے وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کی تصدیق کی اور برتانیہ کے ٹاک ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ بہت واضح انداز میں بتایا ہے کہ انہیں ساتھیوں کا کافی تعاون حاصل رہا ہے، اب لوگ آگے آئے ہیں اور انہیں ان کی حمایت ملی ہے، لہٰذا وہ آگے بڑھ رہی ہیں۔
روری سٹیورٹ
سابق سفارت کار روری سٹیورٹ کو رواں ماہ وزیر بین الاقوامی ترقی کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے۔ روری سٹیورٹ 2010 میں پہلی مرتبہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔

روری سٹیورٹ 2010 میں پہلی مرتبہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ تصویر: اے ایف پی

انہوں نے 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے بریگزٹ کی بھی مخالفت کی اور اس حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم ٹریزامے کے موقف کی حمایت کی تھی۔  
مائیکل گوو
مائیکل گوو سال 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں بریگزٹ کے بڑے حامیوں میں سے ایک تھے۔ ایک بیان میں انہوں نے بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا غیر جمہوری ہو گا۔

مائیکل گوو سال 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں بریگزٹ کے بڑے حامیوں میں سے ایک تھے۔ تصویر: اے ایف پی

ایکاون سالہ مائیکل گوو نے ابھی تک وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان نہیں کیا۔
جیرمی ہنٹ
جیرمی ہنٹ نے گذشتہ برس جولائی میں بورس جانسن کے مستعفی ہونے کے بعد وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالا۔
انہوں نے کنزرویٹو پارٹی کی قیادت پر زور دیا کہ وہ بریگزٹ پر اپنے اختلافات ختم کر کے مشترکہ مخالف (یورپی یونین) کے خلاف متحد ہو جائیں۔

جیرمی ہنٹ نے ریفرنڈم میں یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ تصویر: اے ایف پی

جیرمی ہنٹ نے ریفرنڈم میں یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ انہوں نے چھ سال تک برطانیہ کے وزیر صحت کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شمولیت سے متعلق صحافیوں کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دیکھیں اور انتظار کریں۔
اینڈریا لیڈسم
اینڈریا لیڈسم بھی بریگزٹ کی حامی ہیں۔ انہوں نے بدھ کو دارالعوام کے لیڈرآف دی ہاؤس کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ بریگزٹ ریفرنڈم پر حکومتی پالیسیاں فائدہ مند ثابت ہوں گی۔

اینڈریا لیڈسم نے بدھ کو دارالعوام کے لیڈرآف دی ہاؤس کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تصویر: اے ایف پی

اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ ٹریزامے کی جگہ لینے کے لیے سنجیدگی سے غور کر رہی ہیں۔ لیڈسم بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کرانے کی بھی مخالف ہیں۔
ڈومینک راب
ڈومینک راب نے گذشتہ برس بریگزٹ وزیر کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم ٹریزامے کے بریگزٹ پر مسودے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ کنزورویٹو پارٹی کے الیکشن میں کیے گئے وعددوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ڈومینک راب نے وزیر اعظم ٹریزامے کے بریگزٹ پر مسودے کی مخالفت کی ہے۔ تصویر: اے ایف پی

ڈومینک راب صرف پانچ ماہ تک بریگزٹ محکمے کے انچارج رہے۔
ساجد جاوید
انچاس سالہ پاکستانی نژاد سابق بینکر ساجد جاوید نے برطانوی کابینہ میں مختلف عہدوں پر کام کیا ہے۔ ساجد جاوید نے 2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم میں یورپی یونین سے انخلا کی مخالفت کی تھی۔

انچاس سالہ پاکستانی نژاد سابق بینکر ساجد جاوید نے برطانوی کابینہ میں مختلف عہدوں پر کام کیا ہے۔ تصویر: اے ایف پی

انہوں نے ابھی تک وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کی بات نہیں کی لیکن میڈیا میں انہیں بھی ایک امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ڈیوڈ ڈیوس
ڈیوڈ ڈیوس کو جولائی 2016 میں بریگزٹ کا وزیر بنایا گیا تاکہ وہ یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کر سکیں۔

ڈیوڈ ڈیوس کو جولائی 2016 میں بریگزٹ کا وزیر بنایا گیا تھا۔ تصوہر: اے ایف پی

لیکن انہوں نے دو سال بعد وزیراعظم ٹریزا مے کی بریگزٹ پر پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

شیئر: