Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مودی کو نوکری مل گئی، مگر انڈیا کے باقی لوگوں کا کیا ہوگا؟

سیاسی تجریہ کار پارسہ وینکاتیشور راو کا کہنا تھا حکومت ورک فورس میں آنے والے لاکھوں افراد کے لیے نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی۔ تصویر: روئیٹرز
انڈیا میں قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی ایک بار پھر پانچ سال کے لیے اقتدار میں آ گئے ہیں لیکن اس بار انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ماضی میں کیے جانے والے نوکریوں سے متعلق وعدے کا ذکر نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً دو تہائی عوام کام کی نوکری کرنے کی عمر ہے، یعنی 15 سے 64 سال، مگر ان میں سے متعداد افراد کا شمار بے روزگاروں کی فہرست میں ہوتا ہے۔
ایسی صورتحال میں نوکریوں جیسی بنیادی ضرورت کے وعدے کا پورا نہ ہونا عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔  
دلی کے اٹھارہ سالہ نوجوان اسد احمد بھی انہی افراد میں سے ہیں جو مودی کے دوبارہ حکومت میں آنے پر نوکری ملنے کے معاملے میں قنوطیت کا شکار ہیں۔
انہوں نے دلی میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر کرنے اور ایک اچھی نوکری ملنے کی کوشش میں ایک کمپیوٹر کلاس میں حصہ لیا ہے، جہاں ان کی عمر کے اور بھی افراد اعلی تعلیم کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
کمپیوٹر کورس سے متعلق اسد احمد کا کہنا تھا ’میں جانتا ہوں یہ نوکری ملنے کے لیے شاید ناکافی ہو لیکن میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں۔‘

سال 2015 میں مودی نے سکل انڈیا نام کا ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد 50 کروڑ افراد کو 2022 تک صلاحیتی تعلیم دینا تھا. تصویر: روئیٹرز

بےروزگاری سے متعلق انڈیا میں دو سال سے کوئی سرکاری ڈیٹا نہیں جاری ہوا ہے لیکن حال ہی میں لیک ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا میں بے روزگاری کی شرح پچھلے 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، یعنی 6.1 فیصد۔
سینٹر فار مونیٹرنگ انڈین اکانومی نام کے ایک نجی تحقیقاتی ادارے کے مطابق انڈیا میں بے روزگاری کی شرح اپریل میں 7.6 فیصد تھی۔
اسد احمد کی طرح 19 سالہ ندرت اکرم بھی نوکری حاصل کرنے کے لیے صلاحیتوں کی بہتری کے لیے تعلیم لے رہی ہیں کیونکہ وہ اعلیٰ تعلیم کے اخراجات نہیں اٹھا سکتیں۔
’میں چاہتی ہوں کہ مجھے بڑی دکانوں میں نوکری ملے جہاں میں مہینے کے 10000 روپے کما سکوں۔‘
اسی طرح 18 سالہ سحر اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے پریشان ہیں۔ ان کی چار بہنیں ہیں اور ان کے والد، جو ایک ہسپتال میں کام کرتے ہیں، اکیلے پورے گھر کا خرچہ چلاتے ہیں۔
’میں اپنی بہنوں میں سب سے بڑی ہوں اور اپنے خاندان کی مدد کرنا چاہتی ہوں۔ اس شہر میں گزارا کرنا آسان نہیں۔‘
اس بارے میں سیاسی تجزیہ کار پارسہ وینکاتیشور راؤ کا کہنا تھا، ’حکومت ورک فورس میں آنے والے لاکھوں افراد کے لیے نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی۔‘
’مودی ملک میں ہونے والے کاروبارکے شعبے پر انحصار کریں گے لیکن اس میں بھی ترقی نہیں، اس حساب سے وزیر اعظم کے پاس حل کرنے کے لیے ایک گھمبیر مسئلہ ہے۔‘
سال 2015 میں مودی نے سکل انڈیا نام کا ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد 50 کروڑ افراد کو 2022 تک صلاحیتی تعلیم دینا تھا، لیکن اس کا ملا جلا نتیجہ رہا۔
سال 2018 کے ڈیٹا کے مطابق 50 کروڑ میں سے صرف ایک چوتھائی افراد جو پروگرام کا حصہ تھے، نوکری ملنے میں کامیاب رہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں