Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستانیو! گھبرانا نہیں ہے‘: مہوش بھٹی کا کرکٹ پر کالم

یہ میرا پاکستان ہے
یہ کیا ہو گیا ہے؟ 
او کون لوگ او تسی؟
یہ تو اپنے بوائز ہیں!
پاکستان کے کرن ارجن آ گئے لوگو!
وہاب اور حفیظ – ماں صدقے جائے
ہم نے انگلینڈ کو ہرا دیا۔ ہماری ورلڈ کپ کی پہلی کامیابی نے قدم چوم لیے۔
مجھے لگتا تھا پشاور میٹرو بھی بن جائے گی لیکن ہم نہیں جیتیں گے۔ میں اس موقع پر پرائم منسٹر عمران خان سے درخواست کرتی ہوں کہ پٹرول کے ریٹ کم کر دیں۔ 

میری امید ختم ہو گئی تھی لیکن ہماری بولنگ نے ثابت کیا کہ ’ایڈے تُسی نجومی تے ایڈے اسی نکمے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

جھوٹ نئی بولوں گی، بیٹنگ بہتر ہو سکتی تھی پر بیٹنگ میں ہم آج سرفراز ہو گئے۔ اللہ اللہ کر کے وہ بیٹنگ آرڈر میں اوپر آ تو گئے لیکن پھر انہوں نے ہمیں بتا دیا کہ میں نیچے ہوں یا اوپر، میرا کوئی فائدہ نہیں۔ جو سکور شاید 350 سے اوپر جا سکتا تھا، وہ 350 سے نیچے ہی رہا۔
میرے لیے اب سرفراز لاہور کی بریانی کی طرح بن گئے ہیں۔ کبھی لاہور شہر کی بریانی کھائی ہے؟ کہتے ہیں یہ بریانی کے نام پر دھبہ ہے۔ خاص طور پر کراچی کے مقابلے میں۔ کوئی خاص ذائقہ نہیں ہوتا اور پھر اچانک ایک دم الائچی منہ میں آ جاتی ہے۔ کچھ یہی حال سرفراز کی اننگز کا تھا اس بار۔ پہلے تو بہ مشکل رنز بن رہے تھے پھر جب ان کی شدت سے ضرورت تھی کہ وہ پچ پر رہیں، وہ آؤٹ ہو کر چلے گئے۔ بالکل ایسے لگا جیسے بد ذائقہ بریانی میں الائچی آگئی ہو۔
بابراعظم نے 100 نہ کر کے بالز تو ضائع نہ کی پرہمیں اصل سکتہ تب محسوس ہوا جب حفیظ نے بیٹ اٹھایا اور اٹھائے ہی رہے۔ بہت عمدہ اننگز کھیلی۔ اتنی عمدہ تھی کہ میں کچھ دیر سو بھی گئی کہ آج پاکستان بہتر ہاتھوں میں ہے۔ آج مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوئی کہ ہم نے پورے اوورز کھیلے۔ ہمیں کسی ٹائم ’پسوڑی‘ محسوس ہوئی لکین پھر بھی ہم ’بندے کے پتر‘ کی طرح کھڑے رہے۔

بولنگ میں ہمارے شاہینوں نے جتنی بار وکٹیں لی، میرے منہ پر پر ایک چپیڑ ہی پڑی  (فوٹو اے ایف پی)

آصف علی کا پہلا میچ تھا، میں ان کو کچھ نہیں کہوں گی۔ لیکن ایک بندہ ہے جس نے ابھی تک نہ کھیلنے کی قسم نہیں توڑی اور وہ ہیں شعیب ملک۔جیسے عمران خان کہتے ہیں ناں کہ میں این آر او نہیں دوں گا، اسی طرح شعیب ملک نے بھی سوچ لیا کہ سکور نہیں کرنے۔ لیکن ہماری ٹیم بہرحال چھا گئی۔ میں پرائم منسٹرعمران خان سے درخواست کرتی ہوں کہ ہمارے کھلاڑیوں کو کارنر پلاٹ دیں۔ 
میرے خیال سے یہ بابراعظم کی خوش قسمتی ہے کہ پاکستان جیت گیا ورنہ بابر اعظم اس میچ کی تہمت کے ساتھ نہ رہ سکتے۔ ایک بار عمر اکمل نے کہا تھا کہ ’میں گلٹی فیل کر رہا ہوں۔‘ آج بابر اعظم نے عمر اکمل کی جگہ لے لینی تھی۔  وہ روٹ کا کیچ ، جو انگلینڈ کو جڑ سے اکھاڑ سکتا تھا، بابراعظم نے ڈراپ کر دیا۔ یہی وہ لمحہ تھا جب مجھے مریم نواز کا ایک جملہ یاد آگیا: ’رونے والوں کے رونے کا وقت آ گیا ہے۔‘
میری امید ختم ہو گئی تھی لیکن ہماری بولنگ نے ثابت کیا کہ ’ایڈے تُسی نجومی تے ایڈے اسی نکمے۔‘
بولنگ میں ہمارے شاہینوں نے جتنی بار وکٹیں لی، میرے منہ پر پر ایک چپیڑ ہی پڑی۔ ابھی کچھ دن پہلے میں ان کی بولنگ کو بھی رو رہی تھی۔ پر آج میرے منہ پر طمانچہ مار کر میرا منہ بند کرا دیا ہے۔ کپتان سرفراز نے کافی دلیری دکھا کر بار بار بولنگ اٹیک بدلا اور انگلینڈ کو شاک دیا۔  محمد عامرکو آج اچانک سوئنگ کرانی بھی یاد آگئی۔ میں نے اپنے آپ کو ’چونڈی وڈی‘ کہ کیا یہ حقیقت ہے؟  بےشک وہاب کو مار پڑی لیکن جس وقت ان کی بے حد ضرورت تھی، انہوں نے دو وکٹیں نکال کر پاکستان کی فتح محفوظ کر لی۔

 ’پاکستانیو! گھبرانا نہیں ہے‘ (فوٹو اے ایف پی)

پھر حسن علی نے بھی خوبصورت اوورز کرائے۔ اور پھر محمد عامر نے وائڈز کو مس کرنا شروع کر دیا اور اپنے ایک اوور میں اتنی مار کھائی  کہ ہم نے ٹی وی بند کر دیا دس منٹ کے لیے۔ جب ہم نے ٹی وی آن کیا تو وہاب جادو جگا چکے تھے۔ میں پرائم منسٹر عمران خان سے درخواست کرتی ہوں کہ اس شاندار کارکردگی پر کھلاڑیوں کو سستی بجلی دی جائے۔ 
لیکن اب ذرا فیلڈنگ پر آ جائیں۔ فیلڈ میں دیکھیں تو ہمارے فیلڈرز بادشاہ سلامت لگ رہے ہوتے ہیں جو غلام بال کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں کہ بال آئے گی تو ہم ہلیں گے۔ اور اگر ہل جائیں تو انگلی ٹوٹ جاتی ہے یا کریمپ پڑ جاتا ہے۔ یقین جانیے اگر ہم تھوڑا سا فیلڈنگ پر دھیان دیں تو میچ 11 کے بجائے، 9 بجے بھی ختم ہو سکتا ہے۔ بے شک فیلڈنگ خراب تھی مگر میں پرائم منسٹر عمران خان سے درخواست کرتی ہوں کہ کھلاڑیوں کے رشتےداروں کو ملازمت دیں۔ 
11 ون ڈے انٹرنیشنل میچ ہارنے کے بعد آج مجھے پرائم منسٹر عمران خان کی ایک ہی بات یاد آئی کہ ’پاکستانیو! گھبرانا نہیں ہے۔‘

شیئر: