Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اتنی نیند کہ میک اپ صاف کرنے کی بھی ہمت نہیں‘

سعودی ٹویٹر صارفین نے 'اجتماعی نیند' کا نام دیتے ہوئے ٹویٹر پر ایک ہیش ٹیگ شروع کیا ہے۔ تصویر: ٹویٹر
چاند رات کو سعودی عرب میں کوئی نہیں سوتا بلکہ رمضان المبارک کے دنوں میں دن اور رات کی ہی کایا پلٹ جاتی ہے۔ دن رات بن جاتا ہے جس میں لوگ ظہر کے بعد تک سو رہے ہوتے ہیں جبکہ رات دن میں تبدیل ہو جاتی ہے جس میں پوری مارکیٹ فجر سے پہلے تک کھلی رہتی ہے۔ 
دوسری طرف عید کا اعلان ہوتے ہی مقامی و غیر ملکی اور چھوٹے بڑے سب رتجگا کرتے ہیں اور عید کی نماز کے بعد عزیز و اقارب سے ملن کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو ظہر کے قریب تک جاری رہتا ہے۔
بعد ازاں ظہر کے بعد سے لیکر رات تک پورا سعودی عرب گہری نیند میں چلا جاتا ہے۔ شہر کے شہر ویران، سڑکیں سنسان اور مارکیٹوں میں گویا ہڑتال کا سماں ہوتا ہے۔ 
اسی کیفیت کو سعودی ٹویٹر صارفین نے 'اجتماعی نیند' کا نام دیتے ہوئے ٹویٹر پر ایک ہیش ٹیگ شروع کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

عرب ممالک سمیت پاکستان میں زیادہ تر لوگ عید سو کر ہی گزارتے ہیں
عرب ممالک سمیت پاکستان میں زیادہ تر لوگ عید سو کر ہی گزارتے ہیں۔ تصویر: ٹویٹر

'اجتماعی نیند' کے نام سے شروع کیے گئے اس ٹرینڈ میں سعودی صارفین کے علاوہ غیر ملکی بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دلچسپ کمنٹس کر رہے ہیں اور مزاحیہ تصاویر بھی شیئر کی جا رہی ہیں۔
سعودی صارف عبید العلی نے ٹویٹر پر اپنا حال بیان کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہر سال عید کی نماز کے بعد فیملی عید ملن کی روایت رہی ہے۔ اس سال میں نے سوچا کہ 'اجتماعی نیند' کی مشکلات پر قابو پانے کے لئے رات کو سویا جائے تاکہ صبح تازہ دم رہیں۔ جب صبح نماز پڑھ کر آیا تو گھر والوں نے بتایا کہ اس سال عید ملن رات کو رکھی ہے۔ اب پورا شہر سو رہا ہے اور میں جاگ رہا ہوں، بتائیں اب میں کیا کروں۔'
سمیر اکرام نامی ٹویٹر ہیندل نے لکھا 'یار یہ کیا روایت ہے کہ عید کی نماز کے بعد ہی فیملی عید ملن ہونی چاہیے۔ یہ رات کو کیوں نہیں رکھ سکتے جب آدمی فریش ہو۔'
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے عزیزہ الہادی نے لکھا 'ابھی ابھی عید ملن سے گھر آئی ہوں، بچے وہیں سو گئے، اب اتنی نیند آئی ہے کہ مجھ میں میک اپ صاف کرنے کی بھی ہمت نہیں۔'

نیند سے برا حال ہو تو عید ملن پارٹی کو کیا کرنا۔
نیند سے برا حال ہو تو عید ملن پارٹی کو کیا کرنا۔ تصویر ٹویٹر

عبد العزیز الجہنی نے ایک سوئے شخص کی تصویر کے ساتھ لکھا 'اس وقت صبح کے 10 بج رہے ہیں اور رات بھر کا جاگا ہوا ہوں، ابو، تایا، چچا اور ماموں کے گھر عید مل کے آیا ہوں، اب لسٹ میں میرا بھائی احمد، دوسرا بھائی خالد، میرے چچا زاد سلمان اور پتہ نہیں کون کون باقی ہیں اور ہاں پورا سسرال بھی تو باقی ہے، یا اللہ خیر۔'
نواف نامی صارف نے لکھا 'ہمارے خاندان نے اسی مشکل سے بچنے کے لیے چند سال پہلے فیصلہ کیا تھا کہ نماز پڑھ کر سب سو جائیں گے اور عید ملن رات کو ہوا کرے گی۔'  
اردو نیوز نے جب سعودی شہری نایف العتیبی سے 'اجتماعی نیند' کے رجحان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ 'چاند رات کو سویا نہیں جاتا۔ گھر میں بچے اور بڑے سب جاگ رہے ہوتے ہیں۔ مارکیٹ میں رونق لگی ہوتی ہے۔ اوپر سے آخری وقت میں بیوی کو اچانک شاپنگ یاد آجاتی ہے۔ اب جب آپ رات بھر شاپنگ کرتے رہیں تو پھر دن بھر سونا ہی ہوتا ہے۔'
اجتماعی نیند کی اصطلاح غالباً سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ دیگر عرب ممالک سمیت پاکستان میں بھی رائج ہے۔ پاکستان مییں بھی لوگ عید کی چھٹیوں کو نیند پوری کرنے کے لیے استعمال کرتے اور دن رات سوتے ہیں۔

شیئر: