Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تہوار پر کیک، فرعونوں کے دور کی ایجاد

مصری تہذیب وثقافت تاریخی کہانیوں اور قدیم عادات و روایات سے مالا مال ہے۔ مصری باشندے آج بھی صدیو ں پرانی روایات پراسی طرح عمل پیرا ہیں۔
بیکری کی مصنوعات خاص طور پر مذہبی تہواروں پر کیک کی تیاری کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ روایت ہزاروں برس قدیم ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ تہواروں پر کیک کی تیاری کی ابتدا فرعونوں کے دور میں ہوئی تھی۔
عید الفطر پر مصر کے تقریبا ہر گھر میں کیک اور بسکٹ ضرور بنائے جاتے ہیں۔

 ماہرین آثار قدیمہ کا دعوی ہے کہ فرعونوں کے دور میں اہل مصر نے بیکری مصنوعات خاص کر کیک نما بسکٹوں کی تیاری میں کافی مہارت حاصل کررکھی تھی ۔ ان سے یہ صنعت اہل یونان تک پہنچی ۔ آج بھی عید الفطر پرکیک اور میٹھے بسکٹوں کی تیاری یا موجودگی مصر کے ہر گھر میں لازمی تصور کی جاتی ہے۔
مصری آثار قدیمہ کی یونین کے رکن علی ابو دشیش کا کہنا ہے کہ مصری دنیا کے اولین لوگ ہیں جنہوں نے مذہبی تہواروں پر کیک کی تیاری کا آغاز کیا ۔ یہ روایت آج تک اسی انداز میں جاری ہے۔
ابودشیش نے اس حوالے سے ان قدیم نقوش کا ذکر کیا ہے جو فرعونوں کے مقبروں سے دریافت ہوئے ان نقوش میں بڑی ٹرے میں کیک سجائے دیکھا جاسکتا ہے۔

ابودشیش کا مزید کہنا ہے کہ مصر میں آج بھی عید کے کیک پر’کھاﺅ اور شکر کرو‘ کی عبارت تحریر کی جاتی ہے۔
اس حوالے سے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ فرعونوں کے مقبروں سے ملنے والے قدیم نقوش جن میں کیک کی تھالی کو سر پر اٹھائے دکھایا گیا ہے۔ بسکٹوں اور کیک کو سورج کی طرح بنایا جاتا تھا کیونکہ قدیم مصریوں کا ماننا تھا کہ سورج طاقت و قوت کی علامت ہے اس لیے اس دور میں جو کیک یا بسکٹ تیار کیے جاتے تھے انہیں سورج کی شکل دے کر ان سے شعاعوں کو نکلتا دکھا یا جاتا تھا۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ قدیم مصری اپنے مذہبی تہوار وں پر مخصوص کیک تیار کر کے انہیں سب سے پہلے عبادت گاہوں میں بھیجتے تھے بعدازاں اسے تقسیم کیاجاتا ۔ 
اہرام مصر کی دیواروں پر اس قسم کے نقوش آج بھی موجود ہیں جن میں عورتوں کو کیک تیار کرتے ہوئے مرحلہ وار دکھایا گیا ہے۔ ماہرآثار قدیمہ ابو دشیش کے مطابق عہد رفتہ کے مصری تہواروں کو ’آسمانی تہوار‘ کہا کرتے تھی جو مختلف موقعوں پر منعقد کیے جاتے جن میں قمری کیلنڈرکا آغاز اور مذہبی تہواروں کے علاوہ سرکاری تہوار شامل ہیں جبکہ مرنے کے موقع پر بھی ماتمی تہوار منعقد کیا جاتا تھا۔
فرعون مصر کے تیسرے رعمسیس کے مقبرے میں ایسے نقوش موجود ہیں جن میں مذہبی تہواروں کے حوالے سے عبارت اور مجسم نقوش واضح ہیں جبکہ اس کے مقبرے میں مذہبی تہواروں کے انعقاد اور ان کا وقت کا ریکارڈ بھی محفوظ کیا جاتا تھا۔

ابودشیش کا کہنا ہے کہ قدیم مصری تہذیب میں تہوار کی سب سے بڑی تقریب سال کا آغاز ہوتا تھا جس میں کیک اور مخصو ص بسکٹ یا روٹیاں لازمی طور پرتیار کرکے انہیں عبادت گاہوں میں کاہنوں کو دیا جاتا تھا۔ 
آ ج بھی اہل مصر عیدالفطر پر جس طرح کے بسکٹ اور کیک تیار کرتے ہیں انہیں مخصوص ٹرے میں سجایا جاتا ہے وہ طرز عمل زمانہ قدیم کے فرعونوں سے مکمل طور پر مشابہت رکھتا ہے۔
اہراموں کی دیواروں پر موجود نقوش اور عہد حاضر میں عید کے موقع پر مصریوں کا عمل اس بات کی واضح دلیل ہے کہ موجودہ مصری آج بھی ان بعض روایات پرعمل پیرا ہیں جو فرعونوں کے دور کی ایجاد ہیں۔
 

شیئر: