Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصری فرعون کے مجسمے کا سر لندن کے میوزیم کیسے پہنچا؟

مصر نے برطانوی حکومت سے مجسمے کا سر واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لندن میں کرسٹی نیلام گھر کی جانب سے فرعون مصر شاہ توت عنخ آمون کے مجسمے کے سر کی نیلامی کے اعلان کے بعد یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ مجسمے کا سر مصر سے لندن کیسے پہنچا؟
نیلامی کی تاریخ چار جولائی 2019 مقرر کی گئی ہے جبکہ مصری وزارت آثار قدیمہ نے اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے کرسٹی نیلام گھر سے وضاحت طلب کی ہے اور مجسمے کا سر واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ مصری وزارت آثار قدیمہ کی جانب سے مسروقہ اور غیر قانونی طریقے سے مصر سے لے جائے جانے والے آثار قدیمہ و نوادرات کی بازیابی کے لیے خصوصی ادارہ قائم کیا گیا ہے۔
ادارے کے سربراہ شعبان عبدالجواد نے بتایا کہ کرسٹی نیلام گھر کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جا رہا ہے جس کے بعد نیلام گھر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

امکان ہے کہ یہ فرعون کا سر غیر قانونی طریقے سے مصر سے باہر لیجایا گیا ہو۔
امکان ہے کہ یہ فرعون کا سر غیر قانونی طریقے سے مصر سے باہر لے جایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اس حوالے سے دفتر خارجہ سے بھی مدد حاصل کریں گے۔
شعبان عبدالجواد کے مطابق ’توت عنخ آمون کے مجسمے کے جس سر کی نیلامی کا اعلان کیا گیا ہے وہ ہمارے کسی عجائب گھر یا آثار قدیمہ کے کسی مرکز سے چوری نہیں ہوا تاہم اس کا امکان ہے کہ فرعون کا سر غیر قانونی طریقے سے مصر سے باہر لے جایا گیا ہو۔ اگر ایسا ہوا ہے تو اسے انٹرپول کی مدد سے قانونی کارروائی کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔‘
شعبان نے یہ بھی کہا ہے کہ مصر کی وزارت آثار قدیمہ تمام بین الاقوامی نیلامیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ جہاں بھی کسی نیلام گھر کی جانب سے اس قسم کی اطلاع ملتی ہے فوراً ہی ضروری کارروائی شروع کر دی جاتی ہے۔ مصر کسی کو بھی اپنے آثار قدیمہ فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ توت عنخ آمون فرعون مصر کا انتقال 1352 قبل مسیح میں 18 برس کی عمر میں ہوا تھا۔ انہوں نے مصر پر صرف نو برس راج کیا۔ توت عنخ آمون کی پُراسرار موت کی گتھی آج تک نہیں سلجھائی جا سکی۔
مصر قدیم میں فراعنہ کے مقبرے بڑے پراسرار ہوتے تھے۔ یہ ایک طرح سے مصر کے حکمرانوں کی ابدی آرام گاہ شمار کئے جاتے تھے۔ لوگوں کا عقیدہ تھا کہ فرعون کی روح واپس آئے گی۔

توت عنخ آمون کی موت پرُاسرار انداز میں ہوئی تھی ۔
توت عنخ آمون کی پُراسرار موت کی گتھی آج تک نہیں سلجھائی جا سکی۔

توت عنخ آمون واحد مصری فرعون ہیں جن کا مقبرہ اپنی اصل حالت میں دریافت ہوا، دراصل فراعنہ کے مقبروں کے چوروں کے ذہنوں میں یہ بات نہیں آئی کہ اتنے کم سن فرعون اور اتنے کم وقفے کے لیے برسر اقتدار رہنے والے حکمران کے مقبرے میں اس قدر خزانے دفن ہوں گے۔
توت کا مقبرہ دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع وادی الملوک میں برطانوی ماہر آثار قدیمہ ہوارڈ کارٹر نے 4 نومبر 1922ء کو دریافت کیا تھا۔ اس مقبرے سے ملنے والے نوادر مصر قدیم کی غیر معمولی ترقی کے آئینہ دار ہیں۔

شیئر: