Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیش ٹیگ سے وزیراعظم عمران خان مشکل میں

بعض صارفین نے سٹیزن پورٹل کے طریقہ کار پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ تصویر: اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عوامی شکایات کے ازالہ کے لیے قائم کردہ ’سٹیزن پورٹل‘ کی کارکردگی بیان کرنے کے لیے کی گئی ٹویٹس میں  #PMHazirHai کا ہیش ٹیگ استعمال کیا گیا۔ اس ٹیگ نے سوشل میڈیا کو اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع دے ڈالا۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہونے والی گفتگو کے دوران حکومتی جماعت کے حامی صارفین جہاں وزیراعظم کو سراہتے رہے وہیں شکایات حل نہ ہونے پر پریشان افراد نے اپنے گلے شکوے دُہرائے۔
فاطمہ علوی نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ان کے ایک عزیز کے پلاٹ پر لینڈ مافیا نے قبضہ کر لیا تھا جس کی شکایت سٹیزن پورٹل پر کی گئی تھی۔ یہ شکایت متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر بھیجی گئی جس کے بعد خیبرپختونخوا پولیس نے متاثرہ فرد کو پیشکش کی کہ اپنی زمین کا قبضہ واپس لینے کے لیے 12 لاکھ روپے ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا شکایات ایسے حل کی جائیں گی؟‘

کچھ صارفین سٹیزن پورٹل کے طریقہ کار اور شکایت کنندہ کا ڈیٹا لینے کے طریقہ پر تحفظات ظاہر کرتے نظر آئے۔ احسان عالم نے بتایا کہ انہوں نے شکایت درج کرائی جس کے بعد متعلقہ افسران ان سے رابطے کا پتہ، موبائل فون نمبر پر دینے پر یہ جانتے بوجھتے اصرار کرتے رہے کہ پبلک سطح پر یہ ڈیٹا نہیں دیا جا سکتا۔ ایسا ہونے پر متعلقہ حکام کو شکایت ختم نہ کرنے کا جواز مل گیا۔

سوشل میڈیا کا ذکر ہو تو یہ مشکل لگتا ہے کہ گفتگو یا انداز گفتگو میں مزاح اور طنز کے رنگ شامل نہ ہوں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ اس ہیش ٹیگ کے ساتھ بھی ہوا جہاں صارفین نے پاک انگلینڈ کرکٹ میچ کے موقع پر اپنے منفرد انداز کے ردعمل کی وجہ سے معروف ہو جانے والے صارم اختر کی تصویر استعمال کی۔
فصیح الدین نامی صارف نے صارم اختر کی حیرت، پشیمانی یا جھنجھلاہٹ دکھانے والی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم کی جانب سے بڑی تعداد میں درج شدہ شکایات کے حل ہو جانے کے اعلان پر پاکستانی عوام کچھ ایسے نظر آ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے چند روز قبل پیش کردہ سالانہ بجٹ پر تحفظات ظاہر کرنے والوں نے بھی اسی ہیش ٹیگ کو استعمال کیا اور حکومتی ترجیحات پر تشویش ظاہر کی۔ طلحہ عزیز نامی صارف نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ وہ تعلیم کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں؟

وزیراعظم کی ٹویٹس پر ردعمل دینے والے ان کے حامیوں نے سٹیزن پورٹل وغیرہ کو سراہا۔ عمران نامی صارف کا کہنا تھا کہ یہ ایک عمدہ کوشش ہے، ہر فرد کو چاہیے کہ اچھے کاموں پر حکومت سے تعاون بھی کرے اور انہیں سراہے بھی۔

ٹوئٹر یا دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر کوئی ابلاغی مہم اور ہیش ٹیگ شروع کرنے والوں کا مقصد اپنے نقطہ نظر کو زیادہ یکسوئی اور قوت سے پھیلانا ہوتا ہے تاہم دوسری جانب کی معلومات رکھنے والے بھی ایسے مواقع کو مکمل سچ سامنے لانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وزیراعظم کی جانب سے استعمال کردہ ہیش ٹیگ کو دوبارہ استعمال کرتے ہوئے اپنے شکوے سامنے لانے والوں میں ایسے لوگ بھی شامل رہے جو سرکاری محکموں سے متعلق شکایات حل نہ ہونے پر ناراض دکھائی دیے۔
ڈاکٹرعرفان نامی ایک صارف نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) سے متعلق اپنی شکایات حل نہ ہونے پر سٹیزن پورٹل کو ہی ڈرامہ قرار دے ڈالا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ 30 شکایات درج کرا چکے ہیں لیکن ’آپ کی شکایت آگے بڑھا دی گئی ہے‘ کے علاوہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل سکا ہے۔

عمران خان نے سٹیزن پورٹل سے متعلق اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ پورٹل شروع کرنے سے اب تک کے آٹھ ماہ میں 10 لاکھ افراد اس سے جڑ چکے ہیں۔ اب تک درج کرائی گئی آٹھ لاکھ شکایات میں سے چھ لاکھ 80 ہزار نمٹائی جا چکی ہیں۔ کپتان کے لقب سے پکارے جانے والے پاکستانی وزیراعظم نے اس کارکردگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا ’یہی تو ہے نیا پاکستان‘
حل شدہ شکایات کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے یہ وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ جو شکایات کسی تکنیکی مسئلہ یا دیگر وجوہات کی وجہ سے حل نہیں ہو سکیں وہ نمٹائی جانے والی میں شمار کی گئی ہیں یا نہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں