Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صرف پہلی بیوی کی اجازت کافی نہیں‘

 دلشاد بی بی کے مطابق ان کے شوہر نے ان کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کی (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے دوسری شادی کے لیے بیوی کی اجازت کے ساتھ مصالحتی کونسل کی اجازت بھی ضروری قرار دی ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے  دلشاد بی بی نام کی ایک خاتون کی اپنے شوہر لیاقت علی میر کے خلاف درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہے۔ عدالت نے مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961 کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کردے تو دوسری شادی پر سزا ہوگی۔
یہ درخواست دلشاد بی بی نے اپنے شوہر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہائشی لیاقت علی میر کے خلاف دی تھی۔ جس میں درخواست گزار نے ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلہ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ دلشاد بی بی اور لیاقت علی میر نے 2011 میں پسند کی شادی کی اور کچھ دن اسلام آباد میں گزارنے کے بعد دونوں آزاد کشمیر منتقل ہوگئے۔ گھریلو ناچاقی کے باعث دلشاد بی بی 8 جنوری 2013 کو اسلام آباد واپس آ گئیں۔
 دلشاد بی بی نے مجسٹریٹ اسلام آباد کو درخواست دی کہ ان کے شوہر نے ان کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کی ہے جس پر مجسٹریٹ اسلام آباد نے 15 اپریل 2014 کو لیاقت علی میر کو ایک ماہ قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

لیاقت علی نے اپیل کی کہ وہ کشمیر کے رہائشی ہیں اور اسلام آباد کا عدالتی دائرہ کار ان پر لاگو نہیں ہوتا. تصویر: اے ایف پی

مجسٹریٹ اسلام آباد کے فیصلہ کے خلاف شوہر لیاقت علی میر نے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں اپیل کی کہ وہ کشمیر کے رہائشی ہیں اوراسلام آباد کا عدالتی دائرہ کار ان پر لاگو نہیں ہوتا۔ ایڈیشنل سیشن جج نے آزاد کشمیر کا رہائشی ہونے کے باعث معاملہ اسلام اباد کے دائرہ کار سے باہر قرار دیتے ہوئے لیاقت علی میر کو بری کر دیا تھا جس پر دلشاد بی بی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2017 کو درخواست دی۔
 دلشاد بی بی کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں  اپیل پر پیر کے روز عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جس شخص کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ موجود ہے اس پر تمام قوانین لاگو ہوں گے۔ عدالت نے کہا کہ لیاقت علی میر اور دلشاد بی بی کا نکاح اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہے اس لیے عدالت کا مکمل دائرہ اختیار ہے۔ عدالت نے پہلی بیوی کی اپیل پر لیاقت علی میر کی بریت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل سے بھی اجازت ضروری ہے۔  ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔  

مصالحتی کونسل کیا ہے؟ 

پاکستان میں انتظامی بنیادوں پر دیہی اور شہری علاقوں میں یونین کونسلز قائم ہیں۔  یہ یونین کونسلز شہریوں کی میونسپل مسائل، برتھ سرٹیفیکیٹ اور نکاح کے اندراج سمیت دیگر معاملات کو دیکھتی ہیں۔ 
یونین کونسل کی سطح پر منتخب نمائندوں پر مشتمل مصالحتی کونسل قائم کی جاتی ہے جس سے علاقے کے مکین اپنے مسائل حل کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ 1961 مسلم فیملی لاء آرڈیننس اس مصالحتی کونسل کو قانونی حیثیت دیتا ہے جس کے مطابق دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل سے این او سی لینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
مصالحتی کونسل دوسری شادی کے لیے  پہلی بیوی کے اجازت نامے اور دیگر عوامل کا جائزہ لیتی ہے۔

شیئر: