Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا سیمی فائنل میں، انگلینڈ 64 رنز سے زیر

ورلڈ کپ کے 32ویں میچ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کولارڈز کے میدان میں 64 رنز سے ہرا دیا۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے انگلینڈ کو 286 رنز کا ہدف دیا تھا۔
جواب میں انگلینڈ کی پوری ٹیم 221 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔

انگلینڈ کی بیٹنگ

286 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ نے شروع کے اوورز میں ہی وکٹیں گنوا دیں  پہلے ہی اوور کی دوسری بال پر ونس بغیر کوئی رنز بنائے برینڈروف کا شکار ہو گئے اس کے بعد روٹ نے بھی آٹھ رنز پر چوتھے اوور میں وکٹ دے دی۔دو وکٹیں گرنے کے بعد مورگن بھی پریشر میں آگئے اورچاررنز ہی بنا پائے تھےکہ سٹارک کی گیند پرکمنز کو کیچ پکڑا دیا۔اوپنر آنے والےجونی بیرسٹو مزاحمت کرنے میں ناکام رہے اور 27 رنز بنا کر برینڈروف کا شکار ہوئے۔ بٹلر بھی ٹیم کو سہارا نہ دے سکے اور25 رنز پر رنز اسٹوننس کی گیند پر عثمان خواجہ کو کیچ دیا۔
سٹوکس نے مشکل وقت میں ٹیم کو سنبھالا آٹھ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 89 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی،مگر سٹارک کے بہترین یارکرپر 37ویں اوور میں بولڈ ہو گئے۔معین علی بھی برینڈروف کی گیند پر صرف چھ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔فنچ نے باونڈری لائن کے قریب ووکس کا بہترین کیچ پکڑا انہوں نے 26 رنز بنائے۔آرچر ایک رنز پر برینڈروف کا شکار بنے۔راشد 25 رنز بنا کر سٹارک کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔
آسٹریلیا کی جانب سے برینڈروف پانچ،سٹارک چار، اور اسٹوننس نے ایک وکٹ حاصل کی۔

انگلینڈ کی بیٹنگ

انگلینڈ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ۔ آسٹریلیا نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کا آغاز کیا فنچ اور وارنر نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 123 رنز کی پارٹنر شپ جوڑی، وارنز 53 رنز بنا کر معین علی کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔عثمان خواجہ نے ٹیم کے مجموعی سکور میں 23 رنز کا اضافہ کیا اور سٹوکس کی گیند پر بولڈ ہوئے۔اس کے بعد کپتان فنچ نے عمدہ بیٹںگ کرتے ہوئے 100 رنز کی اننگز کھیلی مگر سینچری مکمل کر کے آرچر کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔میکسویل 12 رنز ہی بنا پائے تھے کہ وڈ کی عمدہ گیند ہر کیچ دے بیٹھے۔اسٹوننس غلط رنز لیتے ہوئے آٹھ رنز پر آؤٹ ہوئے۔سمتھ نے پانچ چوکوں کی مدد سے 38 رنز بنائے اور آرچر کو ووکس کی گیند پر کیچ دیا۔ کمنز ایک، رنز بنا کر ووکس کا شکار ہوئے۔
انگلینڈ کی جانب سے ووکس دو، آرچر،وڈ،سٹوکس اور معین علی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی ہے۔
دونوں ٹیموں کو سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے یہ میچ جیتنا ضروری ہے۔ انگلینڈ اگر یہ میچ ہارگیا تو اگلے دونوں میچز جیتنا ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس میچ کے بعد انگلینڈ کو انڈیا اور نیوزی لینڈ سے میچز کھیلنے ہیں۔ انگلینڈ کی ہار کی صورت میں پاکستان کے پاس اگلے تین میچز جیت کر سیمی فائنل میں جگہ بنانے کا چانس بڑھ جائے گا۔

ماضی میں کس کا پلڑا بھاری

ورلڈ کپ کے 11 ایڈیشنز میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں سات بار آمنے سامنے آئی ہیں جس میں آسٹریلیا کا پلڑا بھاری ہے۔
آسٹریلیا نے پانچ بار انگلینڈ کو زیر کیا جبکہ دو بار انگلینڈ نے جیت اپنے نام کی۔ 1975 کے پہلے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا نے چار وکٹوں سے میچ جیتا تھا جبکہ 1979 میں ہونے والے دوسرے ایڈیشن میں انگلینڈ نے چھ وکٹوں سے میدان مار لیا تھا۔

تیسری بار دونوں ٹیموں کا 1987 میں آمنا سامنا ہوا اور آسٹریلیا نے سات وکٹوں سے میچ جیتا۔ 1992 کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ نے آٹھ وکٹوں سے آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔
پانچویں مرتبہ 2003 میں آسٹریلیا دو وکٹوں سے فتح یاب ہوا جبکہ 2007 میں سات وکٹوں اور 2015 میں 111 رنز سے بآسانی انگلینڈ کو زیر کیا۔
آئی سی سی رینکنگ میں انگلینڈ اس وقت ون ڈے کی بہترین ٹیم ہے جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم پانچویں نمبر پر ہے۔ اس ورلڈ کپ میں انگلیںڈ نے چھ میچز کھیلے ہیں جن میں سے چار میں کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ایک میچ بارش کے باعث منسوخ ہوا۔ پوائنٹس ٹیبل پرانگلینڈ کے آٹھ پوائنٹس ہیں۔

آسٹریلیا نے اس ورلڈ کپ میں اب تک چھ میچ کھیلے ہیں جس میں سے پانچ میں اسے کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ ایک میں شکست ہوئی۔ پوائنٹس ٹیبل پرآسٹریلیا 10 پوئنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اگلے تین میں سے اگر آسٹریلیا اپنا ایک میچ بھی جیت لیتا ہے تو وہ سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگا۔
 

شیئر: