Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر کی پاکستان میں ہونے والی سرمایہ کاری کی اصل رقم

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دورہ پاکستان میں تین معاہدے کیے ہیں۔ اے ایف پی
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے دورہ پاکستان کے ایک دن بعد پاکستان اور قطر کے حکام کے حوالے سے ملک میں ہونے والی سرمایہ کاری کی رقم پر متضاد دعوے سامنے آئے جن کے بعد قطر کی وزارت خارجہ کو وضاحتی ٹویٹ کرنا پڑا۔
 وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ٹوئٹر پر امیر قطر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کا اعلان کیا جو کہ ڈیپازٹ اور براہ راست سرمایہ کاری کی مد میں فراہم کیے جائیں گے۔
دوسری طرف قطر کے سرکاری خبر رساں ادارے قطر نیوز ایجنسی نے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان کے حوالے سے ٹویٹ کیا کہ قطر پاکستان میں ڈیپازٹ اور براہ راست سرمایہ کاری کی مد میں تین ارب قطری ریال (تقریبا ایک سو 29 ارب روپے) مختص کرے گا۔
ایک الگ ٹویٹ میں قطر کی نیوز ایجنسی نے واضح کیا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان معاشی شراکت داری کا مجموعی حجم نو ارب ڈالر ہو گا۔
سرمایہ کاری کی رقم پر تضادات سامنے آنے کے بعد اردو نیوز نے وزرات خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان نجیب سے رابطہ کیا مگر انہوں نے صرف مشیر خزانہ کی ٹویٹ کی تصدیق پر اکتفا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ  ڈاکٹر حفیظ شیخ کا ٹوئٹر اکاونٹ جس سے تین ارب ڈالر کی قطری سرمایہ کاری کے بارے میں ٹویٹ کی گئی وہ اصل ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے  میں مزید بات کرنے سے انکار کر دیا۔
سوشل میڈیا پر سرمایہ کاری کی اصل رقم سے متعلق کنفیوژن کے بعد قطر کی وزارت خارجہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا گیا کہ قطر کی پاکستان کو براہ راست امداد تین ارب ڈالر ہی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پچھلے ہفتے اپنے انسٹا گرام اکاونٹ پر بتایا تھا کہ قطر کی حکومت پاکستان میں مختلف شعبوں میں 22 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’قطر کا اعلان سعودی عرب کی پاکستان میں اکیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے بعد دوسری بڑی سرمایہ کاری ہے۔‘

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دورہ پاکستان کے دوران تین معاہدے کیے ہیں۔
سیاحت کے فروغ اور تجارت میں اضافے کے لیے تعاون کی مفاہمتی یادداشت کے علاوہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد، خفیہ معلومات کے تبادلے کی یاد داشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
تحریک انصاف کی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد دوست اور پڑوسی ممالک سے قرضوں اور سرمایہ کاری کے لیے رابطہ کیا ہے جن میں سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارت، ملائیشیا اور ترکی شامل ہیں۔

شیئر: