Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلابازوں کی واپسی سے خلائی سیر کے امکانات روشن

خلاباز اینی میکلین کو زمین پر پہنچنے کے بعد جہاز سے اتارا جا رہا ہے۔ تصویر: اے ایف پی
کامیاب مشن کی تکمیل کے بعد تین خلابازوں کو لیے روسی خلائی جہاز زمین پر بحفاظت اتر گیا ہے۔ تینوں خلابازوں نے چھ ماہ اور بیس دن کا عرصہ خلا میں گزارا۔
یہ روس کے عالمی سپیس سٹیشن میں پیش آنے والے حادثے کے بعد تین دسمبر کو بھیجا جانے والا پہلا مشن تھا، جو منگل کو زمین پر اترا۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں روسی سپیس سٹیشن سے دو خلا بازوں کو لے کر جانے والے راکٹ چھوڑے جانے کے بعد خرابی کا شکار ہو گیا تھا۔ راکٹ میں موجود دونوں خلا بازوں کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنا پڑی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناسا کی خلاباز اینی میکلین، اولگ کونونینکو اور کینیڈا کی سپیس ایجنسی کے ریکارڈ بنانے والے ڈیوڈ سینٹ جیکس قزاخستان کے شہر جزقازعان میں جب خلائی جہاز سے باہر آئے تو وہاں مددگار سٹاف نے ان کا تالیوں کی گونج میں استقبال کیا۔
اکتوبر میں پیش آنے والے حادثے کے بعد روس کے خلائی پروگرام پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا حادثہ تھا جس کو روس کی خلائی صنعت کے لیے دھچکا سمجھا گیا۔
منگل کو امریکی خلائی ادارے ناسا کے ٹی وی پر براہ راست نشر کیے جانے والے مناظر میں دکھایا گیا کہ تینوں خلا باز کرسیوں پر بیٹھے مسکرا رہے ہیں۔
خلاباز کونونینکو نے زمین پر پہنچنے کے بعد گرم موسم کا سامنا کرنے کے بعد مذاق کیا کہ وہ کوئی بھی موسم دیکھنے پر خوش ہیں۔
چالیس سالہ خلاباز میکلین نے ٹویٹ کیا کہ خلائی سٹیشن میں افریقہ کے اوپر گزری آخری رات بہت خوبصورت تھی۔

روسی خلا باز اولگ کونونینکو زمین پر اترنے کے بعد مشروب پی رہے ہیں۔ تصویر: اے ایف پی 

کینیڈین خلاباز سینٹ جیکس نے اپنے ہم وطن رابرٹ تھرسک کا خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا ریکارڈ توڑا ہے۔ تھرسک نے 2009 میں سپیس سٹیشن میں 187 دن گزارے تھے جبکہ 49 سالہ سینٹ جیکس نے 204 دن گزارے۔
روسی خلاباز تاحال مجموعی طور پر سب سے زیادہ دن سپیس سٹیشن میں گزارنے کے لیے پہلے نمبر پر ہیں جن میں کونونینکو نے 737 دن گزارے ہیں۔
  2011 کے بعد سے روس عالمی خلائی سٹیشن کو دیکھنے والا واحد ملک ہے تاہم گذشتہ سال کے حادثے کے بعد خلا میں روسی سبقت پر سوالیہ نشان لگا اور دوسری جانب نجی شعبے ’الان مسک سپیس ایکس‘ کے آنے سے بھی مسابقت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ناسا نے اس مہینے کے آغاز پر کہا تھا کہ وہ عالمی خلائی سٹیشن کو پہلی بار سیاحوں کے لیے بھی کھول رہا ہے جس میں تیس دن کے لیے فی کس 5 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا خرچ آئے گا۔ اس کے لیے سپیس ایکس اور بوئنگ کام کریں گی۔
روس اب تک سات سیاحوں کو خلا میں لے جا چکا ہے تاہم روسی خلائی ادارے راسکوسموس نے امریکی کمپنی سپیس ایڈونچر سے اس سال کے آغاز میں ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت  2021  میں یہ تعداد بڑھائی جائے گی۔
خیال رہے کہ امریکی بزنس مین ڈینس ٹیٹو وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے خلائی سٹیشن کی سیر کی اور اس کے لیے روس کو تقریبا 2 کروڑ ڈالر ادا کیے۔
 

شیئر: