Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جناب ٹرمپ کیا آپ کو اس پر فخر ہے؟‘

2015 میں ترکی کے ساحل سمندر پر شامی معصوم بچے ایلان کُردی کی لاش کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی تارکین وطن کے حوالے سے ایک نئی بحث نے جنم لیا تھا تاہم اس حوالے سے عالمی رہنماؤں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ اب ویسی ہی ایک اور تصویر منظر عام پر آئی ہے جس میں میکسیکو کے راستے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران دریا میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے مہاجر والد اور ان کی کم سن بیٹی کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اس تازہ واقعے نے ایلان کردی کی موت کی یادیں تازہ کر دی ہیں۔ باپ بیٹی کی اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بیٹی کا چہرہ والد کی ٹی شرٹ کے اندر ہے جبکہ اس کا ایک ہاتھ والد کی گردن کے اوپر ہے۔
بدھ کو منظرعام پر آنے والی یہ تصویر وسطی امریکہ کے ملک ایل سلواڈور کے 25 سالہ آسکر البرٹو اور ان کی 23  ماہ کی بیٹی والیریا کی ہے جو اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی خواہش لیے میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش میں دریا میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔

امریکہ کے سابق نائب صدر جو بائڈن  نے کہا کہ تاریخ یہ فیصلہ کرے گی کہ ہم نے ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن کے ساتھ برتاؤ پر کیسا ردعمل دیا تھا۔ فائل فوٹو اے ایف پی

اس واقعے کے بعد ایک طرف جہاں دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ایک بار پھر مہاجرین کے محفوظ مستقبل کی باتیں کر رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن کے حوالے سے پالیسیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے بھی تارکین وطن کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آئندہ سال امریکہ کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہاں ڈیموکریٹ بیٹو روک نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں باپ بیٹی کی موت کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرایا ہے۔
اسی طرح امریکہ کے سابق نائب صدر جو بائڈن نے بھی باپ بیٹی کی تصویر کو ’دل دہلا دینے والی تصویر‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’تاریخ یہ فیصلہ کرے گی کہ ہم نے ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن اور ان کے خاندانوں کے ساتھ برتاؤ پر کیسا ردعمل دیا تھا۔ ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔‘
امریکی سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے اس تصویر کو ’ہولناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت کی تذلیل کی ان دردناک مثالوں میں سے ایک ہے جو صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے پیش آئیں۔‘
دوسری جانب ٹرمپ نے ان اموات کا ذمہ دار ڈیموکریٹ رہنماؤں کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر ہمارا قانون ٹھیک ہوتا جو کہ ڈیموکریٹس ہمیں نہیں بنانے دے رہے تو یہ لوگ ادھر نہ آتے بلکہ آنے کی کوشش بھی نہ کرتے۔‘

 میکسیکو کے راستے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو سکیورٹی اہلکار گرفتار کر کے لے جا رہے ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی  

اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ڈیموکریٹس بارڈرز کو کھولنا چاہتے ہیں لیکن بارڈر کھولنے کا مطلب ہے کہ جرائم ہوں گے اور لوگ دریاؤں میں ڈوپ کر مریں گے۔‘
آسکر البرٹو کی غمزدہ والدہ روزا نے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا اپنی بیٹی کے اچھے مستقبل کے لیے امریکہ جانا چاہتا تھا۔ ’اس کا خواب تھا کہ وہ امریکہ جائے۔‘
دوسری طرف اس تصویر کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین بھی غم و غصے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ڈیوڈ ٹارور نامی ایک ٹوئٹر صارف نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمارا ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے، آپ اس بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟ میں شرمندہ ہوں اور مجھے بہت غصہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ یہ آپ کی میراث ہے۔ کیا آپ کو اس پر فخر ہے؟‘
ایک صارف ٹام جازیو نے ایلان کردی اور آسکر البرٹو کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ بائیں طرف ایلان کُردی کی تصویر ہے جس نے دنیا کی توجہ شامی تارکین وطن کے مسئلے پر دلوائی تھی۔ بائیں طرف آسکر البرٹو اور ان کی بیٹی ہیں لیکن اس تصویر کا اثر تاحال دکھائی نہیں دیا۔‘

شیئر: