Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

10 کروڑ ڈالر مالیت کی وہیلز سمندر میں آزاد، مگر کیوں؟

سائننسدانوں نے متنبہ کیا کہ کلر وہیلز جنگلی سمندری حالات میں زندہ نہیں رہ پائیں گی۔
جانوروں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے روس نے ایک سو کے قریب  قید وہیل مچھلیوں کو سمندر میں آزاد کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔
اس اقدام کی شروعات روس نے چھ بیلوگا اور دو کلر وہیلز کو جمعرات کو سمندر میں آزاد کرنے سے کیا ہے۔
 بین الاقوامی تنظیموں کے احتجاج اور روسی صدر پوٹن کی مداخلت کے بعد روس کے متعلقہ اداروں نے وہیل مچھلیوں کو رہا کرنا شروع کیا ہے۔
گذشتہ سال ایک نجی کمپنی نے غیر قانونی طور پر ان قیمتی مچھلیوں کو پکڑا تھا۔ یہ کمپنی ان مچھلیوں کو پکڑ کر تھیم پارکس میں رکھنے کے لیے آگے چینی کمپنیوں کو بیچ رہی تھی۔ مقامی صحافیوں اور ماحولیاتی کارکنان کے اس عمل کی طرف توجہ دلانے کے بعد صدر ولادی میر پوٹن کے احکامات پر ان مچھلیوں کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
‘صدر پوٹن کے مطابق ایک وہیل مچھلی کی قیمت دس کروڑ ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بھاری قیمت کی مچھلیوں کی رہائی میں بہت سے مسائل تھے، ’لیکن شکر ہے کہ اب حل تلاش کر لیا گیا ہے۔


خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متعدد وہیل مچھلیوں کو انتہائی تنگ پنجروں میں قید کیا گیا تھا۔
ماہرین نے ان کے سمندر میں زندہ رہنے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اتنا عرصہ قید میں رہنے کے بعد شاید یہ مچھلیاں سمندری حالات کا مقابلہ نہ کر سکیں۔
سائنسدانوں اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے روس کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مچھلیوں کو آزاد کرنے کے معاملے میں شفافیت نہیں برتی گئی اور نہ ہی ان کو پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق آزاد کیا گیا ہے۔
سائننسدانوں نے متنبہ کیا کہ کلر وہیلز جنگلی سمندری حالات میں زندہ نہیں رہ پائیں گی۔
دوسری طرف متعلقہ روسی حکام کے مطابق مچھلیوں کو سازگار موسمی حالات میں آزاد کیا گیا ہے۔
آل رشین فشریز انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آزاد کی جانے والی مچھلیاں اچھی حالت میں تھیں اور  سمندر میں ان کی نقل و حرکت کو مانیٹر کرنے کے لیے ان کو ٹیگ کر دیا گیا ہے۔
تاہم دیگر قید وہیل مچھلیوں کی رہائی کے حوالے سے فی الحال روسی حکام نے کوئی واضح بیان نہیں دیا۔

شیئر: