Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویڈیوز ’جھوٹی اور جعلی‘ ہیں، جج احتساب عدالت

مریم نواز کا کہا تھا کہ جج کو ان کی نجی زندگی کی ایک ذاتی نوعیت کی وڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا (اے ایف پی فوٹو)
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیوز کو جعلی قرار دے دیا ہے۔ 
اتوار کو ارشد ملک کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ ’مریم صفدر صاحبہ کی پریس کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیوز نہ صرف حقائق کے برعکس ہیں بلکہ ان میں مختلف مواقع اور موضوعات پر کی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔‘ 
جج ارشد ملک کے مطابق ’اس پریس کانفرنس کے ذریعے مجھ پر سنگین الزامات لگا کر میرے ادارے، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہوئی۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں کی جانب سے رشوت کی پیش کش کی گئی اور تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں گئی۔

جج ارشد ملک کا مؤقف

جج ارشد ملک نے مزید اپنے بیان میں کہا کہ ’اگر میں دباؤ یا رشوت کے لالچ میں فیصلہ سناتا تو ایک مقدمے میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا۔‘
ان کا کہنا تھا ’ یہ پریس کانفرنس محض میرے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے کی گئی اور اس میں دکھائی گئی ویڈیوز جھوٹی، جعلی اور مفروضی ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’مجھے بالواسطہ یا بلاواسطہ نہ تو کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی لالچ۔‘ انہوں نے کہا کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔

حکومت کا ردعمل

مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے جج ارشد ملک کا بیان سامنے آنے کے بعد کہا ہے کہ حکومت اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ 
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ویڈیو اور آڈیو کی تفصیلی انکوائری کرائے گی اور اس کے پس پردہ سازش کو بے نقاب کرے گی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جج صاحب بنائی گئی ویڈیو سے انکار کر رہے ہیں۔ ’اس ویڈیو پر مقدمہ بھی درج ہو سکتا ہے۔ توہین عدالت کی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے اور جج صاحب اپنی طرف سے ریفرنس دائر کر سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شہرت کو خراب کرنے کا مقدمہ بھی بن سکتا ہے۔

مریم نواز کے الزامات 

خیال رہے کہ سنیچر کو لاہور میں مسلم لیگ ن کی سینیئر قیادت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کی نائب صدر مریم نواز نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں سزا سنانے والے نیب عدالت کے جج اور نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی خفیہ کیمرے سے بنی ایک مبینہ ویڈیو دکھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ’سزا دینے والا جج خود بول اٹھا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی اور فیصلہ کیا نہیں صرف سنایا گیا ہے۔‘ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مبینہ طور پر جج نے تسلیم کیا کہ ’العزیزیہ ریفرنس کیس میں نواز شریف پر کمیشن لینے یا کرپشن کرنے کے کوئی الزامات ہیں اور نہ ہی شواہد۔ اور یہ کہ نیب کا کوئی بھی افسر ثبوت جمع کرنے سعودی عرب گیا ہی نہیں۔‘
واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس کی سزا کے نتیجے میں نواز شریف آج کل جیل میں ہیں۔

 

مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ اس وڈیو اور آڈیو ٹیپ کا فارنزک آڈٹ ہوگا جس کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ یہ ٹیپ اور آڈیو کتنا معتبر ہے۔ حقیقت ہے یا بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ ٹیپ کو عدالتوں میں لے جا کر اپنی بے گناہی ثابت کریں۔ عدالتیں بااختیار ہیں جبکہ آپ کے دور میں قانون کو غلام بنا رکھا گیا تھا اور جس شخص کو بنیاد بنا کر ٹیپ سامنے لایا گیا ہے، اس کا اصل چہرہ سامنے لانا ضروری ہے۔‘

شیئر: