Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنگاپور کے مہنگے ترین اپارٹمنٹ میں ایسا خاص کیا؟

سنگاپور کے اس پینٹ ہاؤس میں پانچ کمرے، ایک سوئمنگ اور ایک باغ بھی ہے۔ تصویر: اے ایف پی
پینٹ ہاؤس کا جب نام لیا جاتا ہے تو ذہن میں تین، چار کمروں پر مشتمل اپارٹمنٹ کا تصور آتا ہے، مگر دنیا میں ایسے بھی پینٹ ہاؤسز ہیں جن کی شکل اس سے بلکل برعکس ہوتی ہے۔
مثال کے طور سنگاپور کی ایک 64 منزلہ عمارت میں تین منزلہ پینٹ ہاؤس ہے جسے حال ہی میں برطانوی ارب پتی بزنس مین جیمز ڈائسن نے 5.4 کروڑ ڈالرز (8 ارب 50 کروڑ روپے) ادا کر کے خریدا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ سنگاپور کا سب سے بڑا اور سب سے مہنگا پینٹ ہاؤس ہے، جو کہ تین منزلوں پر مشتمل ہے اور جس میں صحن، تیراکی کے لیے پول اور جکوزی بھی ہے۔
دنیا کے ترقی پزیر ممالک میں موجود رہائشی عمارتوں پر نظر ڈالیں تو ایسے اپارٹمنٹس دیکھنے کو ملیں گے جن میں تین یا زیادہ سے زیادہ چار کمرے ہوتے ہیں اور عموماً باغ کا تو تصور ہی نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل تک سنگاپور کا شمار بھی ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں ہوتا تھا، مگر اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔  
مزید پڑھیں
لیکن سنگاپور میں والک ریزیڈنس میں گوکو ٹاور نام کی اس عمارت کے اس پینٹ ہاؤس میں پانچ  کمروں کے ساتھ ساتھ ایک باغ بھی ہے۔
اس پینٹ ہاؤس میں رہنے والوں کو ذاتی لفٹ کی سہولت اور 24 گھنٹے ملازم کی خدمات بھی حاصل ہوتی ہیں۔
ایک طویل عرصے سے سنگاپور میں ایشیا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے امیر لوگ رہ رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں مجموعی طور پر گھروں کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سنگاپور کی حکومت نے ملک میں گھروں کی قیمت نیچے لانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
بہتر سالہ برطانوی عرب پتی ڈائسن کا سنگاپور میں جائیداد خریدنے کا مقصد ان کی کمپنی کے مرکزی دفتر کی انگلینڈ سے سنگاپور منتقلی ہے تا کہ وہ ایشیا کی مارکیٹ کے قریب ہو کر کام کر سکیں۔
ان کی کمپنی بیگ کے بغیر والے ویکیوم کلینر، ہاتھ سے چلنے والے ڈرائر اور پنکھوں کے لیے مشہور ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ ڈائسن کی کمپنی سنگاپور میں بجلی سے چلنے والے گاڑیاں بھی بنائے گی اور کمپنی کی مشرق کی طرف کی منتقلی بریگزٹ کو قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ انگلینڈ سے مرکزی دفتر منتقل کرنے کی وجہ بریگزٹ نہیں، بلکہ اپنے گاہکوں کے نزدیک ہونا ہے۔

شیئر: