Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئین مخالف سخت گیر مذہبی رہنما صوفی محمد انتقال کر گئے

کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے بانی صوفی محمد 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ طویل عرصہ سے علیل تھے۔
وہ پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیر علاج بھی رہے۔
صوفی محمد تحریک طالبان پاکستان کے سابق امیر ملا فضل اللہ کے سسر تھے۔ ملا فضل اللہ ایک سال قبل افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
صوفی محمد نے کالعدم تحریک کی بنیاد 1992 میں رکھی تاہم 1994 میں ان کی تحریک اس وقت نمایاں ہوئی جب انہوں نے ایک ماہ تک احتجاج کیا تھا۔ اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ مشرف دور میں امریکا کی جانب سے افغانستان پر حملے کے بعد وہ خیبرپختونخوا سے ہزاروں لوگوں کا لشکر لے کر جہاد کے لیے افغانستان گئے تھے۔
دو ہزار آٹھ کے انتخابات سے قبل وہ ایک بار پھر متحرک ہوئے لوگوں نے ان کے کہنے پر سوات کے ایک میدان میں بڑی تعداد میں ٹی وی بھی جلائے تھے۔ دو ہزار نو میں ان کے داماد ملا فضل اللہ نے تحریک کے پلیٹ فارم سے پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں۔ پی پی اور اے این پی کی مخلوط حکومت نے ان سے امن معاہدہ بھی کیا تھا۔
تاہم بعدازاں دوسرے علاقوں کی جانب پیش قدمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں کے بعد امن معاہدہ باقی نہ رہا اور اُپریشن کرنا پڑا اس سے قبل لاکھوں کی تعداد میں لوگ سوات اور دیگر علاقوں سے ہجرت کر کے ملک کے دیگر حصوں میں پہنچے۔ آپریشن میں ان کا ایک بیٹا بھی ہلاک ہوا تھا۔
’عرب نیوز‘ کے مطابق ان کے پاس تین ہزار طالبان کا لشکر تھا۔ وہ 2007 اور 2009 کے دوران بہت نمایاں رہے۔ وہ مذہب کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے تھے۔
شروع میں وہ جماعت اسلامی کے ساتھ منسلک ہوئے تاہم بعدازاں الگ ہو کر تحریک نفاذ شریف محمدی کے نام سے سرگرم ہوئے۔

صوفی محمد سواتی طالبان کے سابق امیر ملا فضل اللہ کے سسر تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس دوران ان کے طالبان کی تعداد بھی بڑھتی رہی اور دو ہزار سات میں بارہ سو کے قریب طالبان کے ساتھ انہوں نے سوات میں متعدد ایسی شدت پسند کارروائیاں کیں جن سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس دوران سکولوں کو جلانے اور دھماکوں سے اڑانے کا سلسلہ بھی چلتا رہا۔ حکومتی حکام کے مطابق تقریباً بارہ سو افراد اس وقت مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے۔
صوفی محمد دیر کے علاقے میدان میں پیدا ہوئے انہوں نے مذہب کے حوالے سے شدت پسند نقطہ نظر رکھنے والے صوابی کے ایک مدرسے سے مذہبی تعلیم حاصل کی۔ شروع میں وہ جماعت اسلامی سے بھی منسلک ہوئے تاہم الگ ہو کر انیس سو بانوے مین کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کی بنیاد رکھی۔
جماعت اسلامی دیر کے رہنما اسد اللہ نے بتایا کہ ’صوفی محمد جذباتی مزاج رکھتے تھے وہ زیادہ انتظار کے قائل نہیں تھے انہوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے جلد ہی بندوق کی راہ اپنائی جو غلط قدم تھا‘
صوفی محمد کو اشتعال انگیز تقریروں پر دو ہزار نو میں گرفتار کیا گیا، انہوں نے سوات میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تھا  کہ ’پاکستان میں کفر کا نظام رائج ہے، سپریم، ہائی کورٹس بت خانے ہیں کیونکہ ان کے فیصلے قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہوتے۔‘ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ چار روز کے اندر قاضی القضا اور عدالتوں میں قاضی تعینات کیے جائیں۔
 تاہم دو ہزار اٹھارہ میں خرابی صحت کی بنیاد پر ان کی درخواست ضمانت منظور ہوئی اور ان کو رہا کیا گیا۔
دوران قید ان کے سخت موقف میں تبدیلی دیکھی گئی تھی اور انہوں نے اپنے داماد ملا فضل اللہ کو ’کافر‘ قرار دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ حکومتی حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں