Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو ریکوڈک کیس میں اربوں ڈالر جرمانہ

عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس کا فیصلہ 700 صفحات پر مشتمل ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ریکوڈک کیس میں بھاری ہرجانے کے فیصلے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ تحقیقاتی کمیشن ریکوڈک معاملے میں ذمہ داران کا تعین کرے گا اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات روکنے کے لیے اپنی سفارشات بھی پیش کرے گا۔‘
پاکستان کی حکومت کی جانب سے یہ بیان گذشتہ روز ریکوڈک ہرجانہ کیس میں فیصلے کے بعد آیا ہے۔ عالمی بینک کے سرمایہ کاری پر اٹھنے والے تنازعات کے تصفیے کے لیے بین الاقوامی سینٹر (انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس) نے اس کیس میں پاکستان پر پانچ ارب 97 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
یہ وہ مجموعی رقم ہے جو فیصلے کے مطابق پاکستان نے جرمانے، سود اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کو اس کے مقدمے پر آنے والے اخراجات کے طور ادا کرنی ہے۔

تحقیقاتی کمیشن ریکوڈک معاملے میں ذمہ داران کا تعین کرے گا ( فوٹو: روئٹرز)

بیان کے مطابق اٹارنی جنرل اور بلوچستان کی صوبائی حکومت اس فیصلے کے قانونی اور مالی اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت پاکستان اس کیس کے بارے میں مشاورت سے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بطور ذمہ دار ریاست بین الاقوامی معاہدوں کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کاحق رکھتا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتا ہے کیونکہ پاکستان ریکوڈک کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس کا فیصلہ 700 صفحات پر مشتمل ہے۔
پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان ہرجانے کے فیصلے کو چیلنج کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوھدری نے ایک فیصلے کے ذریعے 2013 میں اس منصوبے کا معاہدہ منسوخ کیا تھا۔
ٹیتھیان کمپنی اس معاہدے کے تحت بلوچستان میں سونے، چاندی اور تانبے کے ذخائر تلاش کر رہی تھی۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے 2011 میں اس منصوبے کا معاہدہ منسوخ کیا تھا (فوٹو:روئٹرز)

ریکوڈک کہاں ہے 

ریکوڈک بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک دور دراز علاقہ ہے۔ ریکوڈک بلوچی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ’ریت کا ٹیلہ‘ ہے۔
یہ علاقہ ضلع چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبدین سے 200 کلومیٹر جبکہ تفتان سرحد سے 60 سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ریکوڈک کی آبادی انتہائی کم ہے، گرمی میں اس کا درجہ حرارت 40 سے 50 سینٹی گریڈ جبکہ سردیوں میں منفی 10 سینٹی گریڈ تک گرتا ہے۔
ٹیتھیان کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق ریکوڈک کا علاقہ ٹیتھیان میگنیٹیک آرک کا حصہ ہے۔ یہ میگنیٹک آرک مرکزی اور جنوب مشرقی یورپ سے ہوتے ہوئے ترکی، ایران اور پاکستان سے ہوتے ہوئے میانمار، ملیشیا، انڈونیشیا اورپاپوا نیوگنی تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ سارا علاقہ تانبے اور سونے کے ذخائر سے مالا مال ہے۔

ٹیتھیان کاپر کمپنی کیا ہے 

آسٹریلوی کمپنی ٹیتھیان کینیڈا کی بیرک گولڈ اور چلی کی انٹوفیگسٹا منزلز کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق کے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ کمپنی نے ریکوڈک میں اعلیٰ کوالٹی کے سونے اور تانبے کا جائزہ لینے کے لیے معاہدہ کیا۔

بلوچستان کو معاہدے پر تحفظات

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بلوچستان کے عوام کی جانب سے ٹیتھیان کمپنی کے ساتھ معاہدے پر تحفظات سامنے آئے۔ 
بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے 2014 میں بلوچستان کے سونے اور تانبے کے ذخائر کے بارے میں کسی بھی معاہدے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ’میں بلوچستان کا ایک بھی پتھر نہیں بیچوں گا، ریکو ڈک تو بہت بڑی چیز ہے۔‘

شیئر: