Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کا چاند پر جھنڈا گاڑنے کا خواب التوا کا شکار

مشن کامیاب ہونے کی صورت میں انڈیا چاند کی سطح پر خلائی مشن بھیجنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔ (فوٹو:اے ایف پی)
انڈیا نے چاند پر اپنا خلائی مشن بھیجنے کا عمل پرواز سے ایک گھنٹہ قبل ’تکنیکی خرابی‘ کے باعث روک دیا۔ انڈیا روس، امریکہ اور چین کے بعد چاند کی سطح پر خلائی مشن بھیجنے والا چوتھا ملک بننے کے لیے چندرایان 2 نامی مشن بھجوانا چاہتا تھا۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا کے خلائی تحقیقاتی ادارے انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’چاند کی جانب خلائی مشن روانہ کرنے سے ایک گھنٹہ قبل لانچنگ گاڑی میں تکنیکی خرابی دیکھی گئی۔ احتیاطی طور پر چندرایان 2 کی آج ہونے والی لانچنگ موخر کردی گئی ہے۔ دوبارہ لانچنگ کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔‘
آندھرا پردیش میں واقع سپیس سینٹر کے حکام کا کہنا ہے کہ مسئلہ لانچ کیے جانے والی گاڑی کے سسٹم میں تھا۔

خلائی مشن روانہ کرنے سے ایک گھنٹہ قبل لانچنگ گاڑی میں تکنیکی خرابی دیکھی گئی۔(فوٹو:اے ایف پی)

انڈیا کے خلائی مشن پروگرام کی جانب توجہ اور دلچسپی اس لیے بھی بڑھ گئی تھی کیونکہ نیل آرم سٹرانگ کے چاند پر قدم رکھنے کی سالگرہ کے صرف 5 دن پہلے ہی یہ لانچنگ کی جانی تھی۔
انڈیا نے چندرایان 2 کی تیاری پر 140ملین ڈالر خرچ کیے اور اس مشن کو سب سے سستا قرار دیا۔
اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو امریکہ کے 1960 اور 70 میں اپولو مشن پر 25 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔ چین نے گذشتہ جنوری میں خلائی مشن چاند پر بھجوایا تھا اور 2017 میں اپنے تمام خلائی پروگراموں پر 8.40 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔
روس نے 1996 میں چاند پر راکٹ بھجوانے پر 20 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔ انڈیا نے  دیگر ممالک کے مقابلے میں قدرے کم لاگت کا خلائی مشن تیار کیا ہے۔

انڈیا نے 2008 میں بھی چاند پر خلائی مشن بھیجا تھا، تاہم وہ مشن کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔(فوٹو:اے ایف پی)

چندرایان 2 کے ڈیزائن اور تیاری کا تمام عمل انڈیا میں ہی انجام دیا گیا ہے۔
خلائی مشن کا مقصد چاند پر پانی کے شواہد اور ابتدائی نظام شمسی کی باقیات تلاش کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اس مشن سے قبل انڈیا  نے 2008 میں بھی چاند پر خلائی مشن بھیجا تھا، تاہم وہ مشن کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔

شیئر: