Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جج۔۔۔ بہتر ہو گا آپ اپنے وکیل کو بات کرنے دیں‘

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مریم نواز پر جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرنے کے الزام پر نیب کی کارروائی کی درخواست مسترد کردی ۔
    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر درخواست پر جمعے کے روز سماعت کی۔ 
مریم نواز  اپنے وکلا اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔ احتساب عدالت میں  پیشی کے موقع پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، مسلم لیگ کے سینیئر رہنماء سینیٹر پرویز رشید اور مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ تھے۔
صبح مریم نواز احتساب عدالت میں پیشی کے لیے لاہور سے اسلام آباد پہنچیں۔ کیپٹن ریٹائیرڈ صفدر ان کی گاڑی ڈرائیو کرکے احتساب عدالت آئے۔

مریم نواز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے تھے

پیشی کے موقع پر مریم نواز نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا جس پر ان کے والد نواز شریف کی تصویر اور ان کو رہا کرنے کے نعرے درج تھے۔
 مریم نواز کے وکیل امجد پرویز عدالت  تاخیر سے پہنچے جس کے باعث کیس کی سماعت تھوڑی تاخیر سے شروع ہوئی۔ کمرہ عدالت میں  مریم نواز کی نشست کے  دائیں جانب ان کے شوہر کیپٹن صفدر اور بائیں جانب سینیٹر پرویز رشید بیٹھے تھے۔ کمرہ عدالت میں سینیٹر پرویز رشید اپنے روایتی انداز میں بات چیت کرتے نظر آئے جبکہ اس دوران کیپٹن صفدر حسب معمول خاموش رہے۔

عدالتی کارروائی میں کیا ہوا ؟

عدالتی کارروائی کے آغاز ہونے کے چند لمحے بعد مریم نواز اپنی نشست سے اٹھ کر اپنے وکلا کے ساتھ روسٹرم پر جا کھڑی ہوئیں۔ ان کے ہمراہ پرویز رشید اور مریم اورنگزیب بھی  دلائل ختم ہونے تک روسٹرم پر موجود رہیں ۔

 مریم نواز نے بطور احتجاج سیاہ لباس پہن رکھا تھا جس پر نواز شریف کی تصویر چھپی ہوئی تھی 

دلائل کا آغاز کرتے ہوئے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پر کارروائی کا ذکر سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی موجود ہے اور احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی اس حوالے سے عدالتی حکم موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی درخواست پر جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کا معاملہ فرد جرم سے نکالا گیا تھا۔ عدالت اپنے فیصلہ میں کہہ چکی ہے کہ اس پر عدالت بعد میں کارروائی کرے گی ۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ عدالت کے پاس اختیار موجود ہے کہ وہ جعلی دستاویزات جمع کرنے پر کارروائی کا حکم دے ۔
نیب کے دلائل مکمل ہوئے تو روسٹرم پر موجود مریم نواز نے نیب حکام سے مخاطب ہو کر کہا کہ ایک سال بعد آپ کو جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کا معاملہ کیسے یاد آگیا ؟
جس پر سردار مظفر عباسی نے جواب دیا ’دیر آمد درست آمد‘ ۔
جج محمد بشیر نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ بہتر ہو گا آپ اپنے وکیل کو بات کرنے دیں ‘۔ جس کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اپنا دائرہ اختیار استعمال کرتے ہوئے مریم نواز کو نوٹس نہیں بھیجا بلکہ نیب نے یہ درخواست دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو قانونی طور پر 30 روز کے اندر درخواست دائر کرنے کا اختیار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ’شاید نیب کے 30 روز اس دن سے شروع ہوئے جب سے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔‘
امجد پرویز نے نیب کی درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ معطل کر چکی ہے اس لیے یہ درخواست قابل سماعت نہیں۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطل کر چکی ہے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم نہیں ہوا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دونوں وکلا کے دلائل سننے کے بعد نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ چونکہ اس ریفرنس پر ہائی کورٹ میں اپیل زیر سماعت ہے لہذا ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کو دیکھا جائے گا ۔

اب کسی میں جرأت نہیں کہ آمریت نافذ کرے: مریم نواز

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی تو اس دوران مریم نواز نے عدالتی کارروائی کی کوریج کے لیے آئے ہوئے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کی۔
مریم نواز نے اس موقع پر کہا کہ اب کسی میں جرأت نہیں کہ آمریت نافذ کرے.’ایک آمر ملک سے باہر عبرت کا نشان بنا ہوا ہے۔‘ انہوں نام لیے بغیر سابق صدر پرویز مشرف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا آمرانہ سوچ رکھنے والوں کے لیے وہ عبرت کا نشان ہیں۔

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر پرویز رشید، کیپٹن صفدر اور مریم اورنگزیب مریم نواز کے ہمراہ تھے۔ فائل فوٹو اے ایف پی  

’آج ایک سال بعد پھر سے اس عدالت میں پیش ہوئی ہوں. جب میرے خلاف کچھ نہیں ملا تو ایک سال پرانا کیس دوبارہ کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ہر قسم کے اظہار رائے پر پابندی عائد کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آپ کو اگر کسی سے خوف نہیں تو کسی کی آواز کو دبایا نہیں جاتا، میڈیا ہاوسز کو ہدایات جاری نہیں کی جاتیں، یہ سب خوف کی علامات ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ والدہ کی وفات کے بعد ڈیل کے لیے متعدد بار رابطے بھی کیے گئے لیکن ڈیل کے جو لوازمات پورے کرنے ہوتے ہیں وہ ہم نہیں کر سکتے تھے۔نواز شریف نے سلیکٹڈ وزیراعظم بننے سے جیل میں قید کاٹنے کو ترجیح دی۔ 
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں تو حکومت کو پانچ سال مکمل کرنے دوں لیکن مہنگائی کے طوفان کی زد میں آئے عوام اس حکومت کو چلنے نہیں دیں گے ۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے گرد سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔ احتساب عدالت کی جانب جانے والے راستوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔اور غیر متعلقہ افراد  کی عدالت کے احاطے میں داخلے پر پابندی تھی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ کر رکھا ہے۔

شیئر: