Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لارڈز کا تاریخی میدان اتنا مشہور کیوں؟

1884میں 21 سے 23 جولائی تک لارڈز کے تاریخی میدان میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔ سیریز کا یہ دوسرا میچ تھا اس سے قبل پہلا میچ اولڈ ٹریفرڈ مانچسٹر میں کھیلا گیا جو بارش کے باعث بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوا جبکہ تیسرا میچ  اوول کے میدان میں کھیلا گیا میچ بھی بغیر نتیجہ کے ختم ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ لارڈز میں کھیلا گیا یہ فیصلہ کن واحد میچ آج بھی یورپ میں یاد کیا جاتا ہے۔
اس ٹیسٹ میچ میں پہلی بارمیزبان انگلینڈ نے آسٹریلیا کوشکست دے کرتاریخ رقم کی۔ لارڈزکے میدان میں کھیلے گئے اس پہلے میچ میں آسٹریلیا کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی تو انگلش بولرز نے پوری ٹیم 229 رنز پر آؤٹ کر دی۔ جواب میں بولنگ کی طرح بیٹنگ میں بھی انگلش ٹیم نے اپنی دھاک بٹھائے رکھی اور بیٹسمین  ایلن گبسن کے 148 رنز کی مدد سے 379 رنز جوڑے۔ انگلینڈ کی ٹیم اس وقت کے قانون کے مطابق ایک اننگز اور پانچ رنز سے فتح یاب ہوئی۔ سیریز کے اختتام پر آسٹریلین کرکٹرز کو لارڈز میں ہارے ہوئے میچ پر انگلش پریس کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اخبارات اور رسالوں میں انکا مذاق اڑایا گیا۔ جس کے جواب میں آسٹریلین کرکٹر اور صحافی ٹام ہورن نے انگلش پریس کے اس رویے کوکند ذہن قرار دیا۔ اس واقعہ کے بعد اب تک دونوں ممالک کی ٹیمیں ایک دوسرے کو روایتی حریف سمجھتی ہیں جبکہ کرکٹ سے تعلق رکھنے والے افراد کا ماننا ہے کہ اس رویے کے بعد آسٹریلین بورڈ نے اپنے میدانوں اور کھلاڑیوں پر بے جا پیسہ لگایا ہے جس کے نتیجے میں آسٹریلیا کے پاس سب سے زیادہ ورلڈ کپ ٹرافیاں ہیں۔

سرسبز گھاس اور خوبصورت جگہ پر واقعہ دنیائے کرکٹ کا سب سے زیادہ معتبر سمجھا جانے والا یہ میدان لارڈز سینٹ جون وڈ، لندن میں ہے۔ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ کا نام اس کے بانی تھومس لارڈ کے نام سے رکھا گیا جبکہ اس کی ملکیت اب میلبورن کرکٹ کلب کے پاس ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ گراؤنڈ مڈل سیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب،انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ، یورپین کرکٹ کونسل  کا ہوم گراؤنڈ تصور کیا جاتا ہے حتی کہ 2005 تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھی لارڈز کے میدان کو ہوم گراؤنڈ کے طور پر مانتی تھی۔
لارڈز کے جس میدان میں میزبان انگلینڈ اور نیوزی لیںڈ نے 14 جولائی 2019 کو فائنل کھیلا اس کی اہمیت کی اصل وجہ اس کی تاریخ ہے۔ لارڈز کا قیام 1787 میں عمل میں آیا۔ 1787 سے 1814 تک لارڈز کے تین میدان بنائے گئے سب سے پرانا میدان جس جگہ بنایا گیا تھا اب وہاں ڈور سیٹ سیکوئر موجود ہے  دوسرا میدان جسے مڈل گراؤنڈ لارڈ بھی کہا جاتا ہے،1811 سے لے کر 1813 تک استعمال ہوا۔ اس کے بعد لارڈ کا جدید طرز پر مبنی موجودہ گراؤنڈ مڈل گراؤنڈ لارڈز سے تقریبا 250 یارڈ کے فاصلے پر موجود ہے۔

لارڈز کے خوبصورت سٹیڈیم میں 30000 لوگ میچ دیکھ سکتے ہیں مگر اس تعداد کو مزید بڑھانے کے لیے کام جاری ہے جس کے لیے انگلش گورنمنٹ نے 14 سال کے لیے 200 ملین پاؤنڈ کا بجٹ مختص کیا ہے۔ پویلین اور میڈیا سنٹر سے ہٹ کر لارڈز کے میدان میں سات سٹینڈز بنائے گئے ہیں جہاں بیٹھ کر شائقین کرکٹ میچ دیکھتے ہیں۔

شیئر: