Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیت المقدس : نو ہزار برس قدیم شہر کی داستان

ایک اندازے کے مطابق اس شہر میں 2ہزار سے 3ہزار کے لگ بھگ افراد آباد ہونگے۔ فوٹو سکائی نیوز عربی
اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے بیت المقدس کے قریب مشرق قدیم کا عظیم الشان تاریخی شہر دریافت کرلیا ہے۔
یہ 9ہزار برس پرانا ہےاور ماہرین کے مطابق ما قبل تاریخ کی تحقیق کی دنیا میں ’بگ بینگ ثابت ہوگا۔ممکن ہے یہ تحقیق کا دھارا بدل دے۔
سی این این کے مطابق اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ القدس شہر سے تقریباً3 میل مغرب میں نئے قصبے ’موتسا ‘ کے قریب واقع ہے۔ یہ اس علاقے میں دریافت ہونے والا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا شہر ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق یہاں 2ہزار سے 3ہزار کے لگ بھگ افراد آباد ہونگے۔

شہر سے ملنے والے آ ثار بتا رہے ہیں کہ حجری دور کے آخر میں لوگ کس طرح زندگی گزارا کرتے تھے۔ فوٹو سکائی نیوز عربی

 یہاں سے ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ دریافت شدہ شہر میں ترقی یافتہ لوگ زیورات اور شاندار آلات تیار کیا کرتے تھے۔ یہاں دریافت ہونے والی جانوروں کی ہڈیوں سے ظاہر ہورہا ہے کہ مقامی باشندوں کا گزارہ شکار پر تھا۔ہڈیوں کے معائنے سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ یہاں کے باشندے بکریوں کی افزائش میں ماہر تھے۔
اس شہر سے ملنے والے آ ثار بتا رہے ہیں کہ حجری دور کے آخر میں لوگ کس طرح زندگی گزارا کرتے تھے۔ تاریخی کھدائیوں سے معلوم ہوگا کہ اس شہر کے لوگ کس قسم کا کھانا کھاتے تھے۔ آیا وہ کھیتی باڑی کرتے تھے یا کوئی اور مشغلہ اپنائے ہوئے تھے۔
تاریخی شہر ’موتسا ‘ قصبے کے قریب دسیوں ایکڑ زمین پر بسایا گیا تھا۔ دریافت سے قبل عام خیال یہی تھا کہ یہ پورا علاقہ ماضی میں غیر آباد تھا۔

ماہر آثار قدیمہ لورین ڈیوس نے بتایا کہ اس کا قوی امکان ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تاریخی کھدائی ثابت ہو۔ فوٹو سکائی نیوز عربی 

اسرائیلی ماہر آثار قدیمہ لورین ڈیوس نے بتایا کہ اس کا قوی امکان ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تاریخی کھدائی ثابت ہو۔ اسکالرز اس سے بڑی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ یہاں سے ملنے والی اشیاء اچھی خاصی تعداد میں ہوں گی اور انہیں شایان شان شکل میں محفوظ کیا جائے گا۔
اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ نے بتایا کہ کھدائیوں سے بڑی بڑی عمارتیں ، گلیاں اور مقبرے دریافت ہوئے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کو گودام بھی ملے ہیں جہاں کھانے پینے کی اشیاء بڑی مقدار میں ذخیرہ تھیں۔ دال بھی ملی ہے اس کے بیج خاص انداز سے محفوظ کئے گئے تھے۔

 شہر سے حجری اشیاءبھی دریافت ہوئی ہیں ان میں ہزاروں تیر اور کلہاڑیاں بھی شامل ہیں۔ فوٹو سکائی نیوز عربی

یہاں سے حجری اشیاءبھی دریافت ہوئی ہیں ان میں ہزاروں تیر اور کلہاڑیاں بھی شامل ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کلہاڑیوں سے درخت کاٹنے کا کام لیا جاتا تھا ۔
حجری دور کا یہ شہر نصف کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر آباد تھا۔ ماہر آثار ورڈی کا کہناہے کہ اس شہر کی آبادی پیچیدہ معاشرے کی علامت تھی۔ کہہ سکتے ہیں کہ یہ قدیم دنیا کا ا لقدس یا تل ابیب رہا ہوگا۔ یہ شہر علاقے میں نئی شاہراہ قائم کرنے کےلیے کئے جانے والے ابتدائی معائنے کے دوران دریافت ہوا ہے۔

شیئر: