Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ میں تب کیا ہوگا جب سال کا ہر دن حج کا دن لگے گا؟

یہ پروگرام سعودی عرب میں منصوبہ سازوں اور اسے نافذ کرنے والوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو گا۔ فوٹو: اے ایف پی
’اللہ کے مہمانوں کی خدمات‘ کے عنوان سے پروگرام جو سعودی وژن 2030ء کا انتہائی اہم نظریاتی حصہ ہے کے بارے میں اب تک بہت کم بات ہوئی ہے۔ پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ حج اور عمرہ خدمات میں ایک نمایاں تبدیلی لائی جائے جس سے پوری دنیا نہ صرف متاثر ہو گی بلکہ اس میں دلچسپی کا اظہار بھی کرے گی۔
خادم حرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ”ضیوف الرحمان کی خدمت“ (رحمان کے مہمان) عنوان سے اس پروگرام کی منظوری دی ہے۔
اس پروگرام کا ہدف سالانہ تین کروڑ معتمرین (عمرے پر آنے والے) اور 50 لاکھ عازمین حج کی خدمت کرنا ہے۔ ان دنوں حج اور عمرے پر 90 لاکھ لوگ آرہے ہیں۔ اس تناظر میں نیا ہدف غیر معمولی ہے۔ یہ تعداد موجودہ وسائل کے لحاظ سے بھی بہت زیادہ ہے۔
جب یہ پروگرام مکمل ہوگا اور ساڑھے تین کروڑ زائرین مکہ پہنچنے لگیں گے تب سال کا تقریبا ہر دن حج کا دن لگے گا۔
یہ پروگرام سعودی عرب میں منصوبہ سازوں اور اسے نافذ کرنے والوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو گا۔ مکہ مکرمہ کے لیے ساڑھے تین کروڑ زائرین کی میزبانی دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعداد سمجھی جائے گی۔ دنیا کا کوئی بھی شہر ایسا نہیں جہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ پہنچتے ہوں۔

مکہ میں سالانہ ساڑھے تین کروڑ عازمین کا سنبھالنا آسان نہیں ہوگا۔ فوٹو اے ایف پپی
مکہ میں سالانہ ساڑھے تین کروڑ عازمین کا سنبھالنا آسان نہیں ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی

ہانگ کانگ آنے والوں کی سالانہ تعداد دو کروڑ ہے، بیشتر اندرون چین سے ہانگ کانگ پہنچتے ہیں۔ لندن آنے والوں کی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ ہے۔ اسی طرح پیرس میں ایک کروڑ 70 لاکھ، دبئی ڈیڑھ کروڑ اور نیو یارک آنے والوں کی سالانہ تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے ۔
مکہ کے لیے ساڑھے تین کروڑ مسلمانوں کی میزبانی اس حوالے سے بھی بہت بڑا چیلنج ہے کہ یہاں دنیا بھر سے آنے والے مسلم زائرین میں بیشتر معمر اور کم آمدن والے ہوتے ہیں۔ یہ سب اپنے اپنے وطن کی بولیاں بولتے ہیں۔ یہ سب مکہ، منیٰ ، مزدلفہ اور عرفات میں حج اور عمرے کے مراسم ادا کرتے ہیں۔
سعودی عرب نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں مکہ سمیت منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کے لیے رائل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر دی ہے۔ محمد بن سلمان ہی سعودی وژن کے روح رواں ہیں۔ یہ سعودی عرب کو تبدیل کر کے دنیا کا ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا میں جو کچھ سب سے اچھا ہو وہ مملکت میں نظر آئے۔
رائل کمیشن نے ایک اجلاس کرکے نئے پروگرام کی سمت متعین کر دی ہے۔ اس کے تحت سٹراٹیجک تفصیلات کی تیاری ہو گی۔
مکہ کا مرکزی علاقہ جہاں مسجد الحرام واقع ہے کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے۔ یہ ڈیولپرز  کے لیے مہنگا ترین اور پر ہجوم علاقہ ہے۔ یہ انتہائی مصروف مقام ہے یہاں سہولتیں فراہم کرنا اور لوگوں کی سلامتی کو یقینی بنانا آسان کام نہیں رہا۔اس کا حل یہ ہے کہ نئی تعمیرات کا محور شہر کا مرکزی علاقہ نہ ہو بلکہ نئی عمارتیں شہر سے باہر بنائی جائیں۔
زائرین کو برق رفتار الیکٹرانک ٹرینوں سے مسجد الحرام لانے اور لے جانے کا بندوبست کیا جائے۔ یہ کام نا ممکن نہیں، حال ہی میں حرمین ایکسپریس ٹرین نے اس خیال کو عملی جامہ پہنا دیا ہے، یہ ٹرین جدہ سے مکہ 30 منٹ میں پہنچ جاتی ہے۔ سال میں 60 ملین افراد کو سفر کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔

یہ ٹرین زائرین کو دو گھنٹے میں پہنچا دیتی ہے۔ مستقبل میں اس کا نیٹ ورک مزید بڑھے گا۔ مکہ مکرمہ پر خطر کوہستانی شہر ہے۔ یہاں زیر زمین ریلوے نیٹ ورک موثر ثابت ہو گا۔جدہ اور طائف کی جانب مکہ مکرمہ شہر میں توسیع کر کے نئے علاقوں کو مسجد الحرام سے زیر زمین نیٹ ورک سے مربوط کیا جا سکتا ہے۔
امید کرتے ہیں کہ مکہ جدید سہولتوں سے آراستہ نیا شہر بنے گا۔ یہاں سالانہ ساڑھے تین کروڑ زائرین جدید سہولتوں سے فیض یاب ہوں گے۔ یہاں زائرین ان دنوں دو ہفتے کے لیے آتے ہیں مستقبل میں ایسا نہیں ہو گا اور لوگ سال بھر آتے جاتے رہیں گے۔ لہٰذا مکہ مکرمہ کو جدید تصور کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔
یہاں معیار زندگی وژن 2030ءکے مطابق عمدہ اور اعلیٰ درجے کا مہیا کرنا ہو گا۔
سعودی عوام زائرین کی خدمت کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں۔اسی طرح سالانہ ساڑھے تین کروڑ زائرین کی خدمت سعودیوں کے لیے نشانِ امتیاز بن جائے گی۔
تبدیلی کا دائرہ تعمیرات تک ہی محدود نہیں ہوگا بلکہ شہر کو نیا بنانے کے لیے قوانین میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ ویزوں میں سہولتیں مہیا کرنا ہوں گی۔ سفر اور خدمات کے ضوابط بدلنا ہوں گے اور مکہ کے سفر کو مزید آسان بنانا ہو گا۔

شیئر: