Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ مر چکا ہے، امریکی انٹیلی جنس کا دعویٰ

امریکی سی آئی اے کی جانب سے ماضی میں جاری کی گئی حمزہ بن لادن کی تصویر۔ اے ایف پی
ایک امریکی نیوز چینل نے حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ مر چکا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق این بی سی نیوز نے بدھ کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ حمزہ بن لادن اب دنیا میں نہیں رہے۔
این بی سی نیوز نے کہا ہے کہ تین امریکی اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس حمزہ کی موت کی مصدقہ معلومات ہیں تاہم اس حوالے سے جگہ یا موت کی تاریخ کی تفصیلات نہیں دیں۔
رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس نے یہ بھی نہیں بتایا کہ انہوں نے حمزہ کی موت کی معلومات کی تصدیق کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اوول آفس میں جب رپورٹرز نے حمزہ بن لادن کی موت کی خبر کا سوال کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ۔
خیال رہے کہ اس سال فروری میں امریکی حکومت نے حمزہ بن لادن کے سر کی قیمت دس لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔ حمزہ بن لادن کو ’جہادی شہزادہ‘ قرار دیا جاتا تھا جن کے بارے میں خیال تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم القاعدہ کے ابھرتے ہوئے رہنما ہیں۔

امریکی خفیہ ادارے کی جانب سے جاری کی گئی حمزہ بن لادن کی شادی کی تصویر۔ اے ایف پی

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حمزہ نے مئی دو ہزار گیارہ میں اپنے والد کے مارے جانے کے بعد آڈیو اور ویڈیو پیغامات میں امریکہ اور دیگر ملکوں پر حملوں کی دھمکی دی تھی۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد ان کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی دستاویزات سے یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ حمزہ کی پرورش القاعدہ کے مستقبل کے سربراہ کے طور پر کی گئی جن کو اپنے والد کی وراثت سنبھالنی تھی۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی فوج کو حمزہ کی شادی کی ویڈیو بھی ملی تھی جو القاعدہ کے ایک اہم رہنما کی بیٹی کے ساتھ ہوئی جن کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے ایران میں پناہ لے رکھی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق حمزہ بن لادن کی رہائش کا کسی کو معلوم نہ ہوسکا تاہم یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ان کو ایران میں گھر پر نظر بند کیا گیا جبکہ ایسی اطلاعات بھی آئیں کہ حمزہ بن لادن نے پاکستان، افغانستان اور شام میں بھی وقت گزارا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ القاعدہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران منظرعام سے ہٹ گئی ہے اور اس کی جگہ شدت پسند تنظیم داعش نے لے لی ہے تاہم القاعدہ سے جڑے بعض جہادی گروپ افغانستان، یمن اور شام میں کارروائیاں کرکے اپنی موجودگی ثابت کرتے رہتے ہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں